تلہار (نمائندہ) تلہار و مضافات میں عید کیلئے خصوصی اسٹالز اور بازار سج گئے لیکن مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام سے عید کی خوشیاں چھین لی باقی ایک ہی دن رہ جانے کے باوجود شہر کی بازاروں میں خریداری شروع نہ ہو سکی جس کی وجہ سے مارکیٹیں سنسان اور دوکاندار گاہک نہ ہونے کے باعث دوکانوں میں آرام کرنے لگے اس سلسلے میں سٹی پریس کلب کے صحافیوں سے گفتگو کرتے محمد یعقوب کنبھار نے کہا کہ رمضان المبارک کا پورا مہینہ مہنگائی عروج پر رہی ہم نے اپنی پنجی سحری اور افطاری پر خرچ کردی اب بچے بضد ہیں کہ عید کیلئے نئی چپل اور کپڑے خریدنے ہیں۔
امیر طبقے کے بچوں کی عید خریداری کو دیکھ کر محنت کش کا بچہ مایوس ہوتا ہے انہیں کیا معلوم کہ دو وقت کی روٹی بھی کتنی مشکل ہے بینکس جب نئی کرنسی جاری کرتی ہے تو وہ بھی مخصوص لوگوں میں جاتی ہے مصطفی جمال نے بتایا کہ عید عید کرکے غریب طبقے کا مزاق اڑایا جاتا ہے رمضان المبارک میں آٹے گہی چاول سبزی اور پھل کی قیمتیں آسمان پر ہیںدس بجے کھلنے والے یوٹلٹی اسٹور پر ایک کلو گہی 120روپے میں ملتا ہے آٹا اسٹور میں موجود ہونے پر انچارج کہتا ہے خراب ہے منافع خور بیوپاریوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی یومیہ دو سو روپے کمانے والا دو کلو آٹا لینے کیلئے بھی کئی مشکلات سے گذرتا ہے عید تو امیروں کیلئے آتی ہے نوجوان پیر فراز شاہ نے کہا کہ بھوک و افلاس ، مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کو سخت پریشان کردیا ہے بیوپاری اپنی من مانیاں کرکے عوام الناس کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔
سرمائیداری اور جاگیردانہ نظام میں غریب کا جینا دوبھر ہے محنت مزدوری ہم کرتے ہیں لیکن اس کا پھل ہم سے چھینا جاتا ہے سرکار کی سبسڈی والے اعلانات پر عملدرآمد نہیں ہوتا سرکاری ملازمین کی تنخواہ کا نوٹفکیشن جاری ہوا لیکن بینکوں کے سسٹم خراب رہنے اور اے ٹی ایم مشینیں بند رہنے کے باعث تنخواہیں نہ مل سکیں عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ غریب اور محنت کش طبقے کو جینے کا حق دیا جائے۔ تلہار(نمائندہ)ڈوکیا واہ کی ٹیل میں زرعی پانی کی شدید قلت کیخلاف کاشتکاروں نے علی پور ریگولیٹر پر دھرنا دیکر شدید نعریبازی کی اس موقع پر سٹی پریس کلب کے صحافیوں سے گفتگو کرتے سومار چانگ، بچل کھوسو، عبدالکریم لغاری و دیگر رہنمائوں نے بتایا کہ ڈوکیا واہ 85آر ڈی تک منظور ہے لیکن پانی55آر ڈی تک پہنچ رہا ہے جبکہ ٹیل تک پانی کی قلت ہے جس کی کئی بار متعلقہ ایس ڈی او اور انجنیئرکوشکایات دی لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی ہماری زمینیں بنجر بن رہی ہیں اورہماری کپاس، مرچ، گنے، ٹماٹر و دیگرفصلیں سوکھ چکی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں جب تک انصاف نہیں ملے گا ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔