کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان میں صدر غنی کی حکومت نے طالبان عسکریت پسندوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے ملک کے 34 میں سے 31 صوبوں میں شبینہ کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ کابل میں وزارت داخلہ کے مطابق یہ کرفیو رات دس سے صبح چار بجے تک نافذ رہا کرے گا۔
کابل سے ہفتہ چوبیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں طالبان عسکریت پسندوں نے اپنی مسلح سرگرمیوں میں تیزی لاتے ہوئے جو پیش قدمی شروع کر رکھی ہے، اسے روکنے اور تشدد پر قابو پانے کے لیے رات کے وقت کرفیو لگا دینے کا فیصلہ ضروری ہو گیا تھا۔
طالبان نے اپنی وسیع تر پیش قدمی مئی کے اوائل میں شروع کی تھی۔ اس دوران وہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اہم سرحدی گزرگاہوں اور درجنوں اضلاع پر قبضہ کر لینے کے علاوہ کئی صوبائی دارالحکومتوں کے محاصرے بھی کر چکے ہیں۔
وزارت داخلہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”پرتشدد کارروائیوں اور طالبان کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے ملک کے 34 میں سے 31 صوبوں میں یہ کرفیو ہر رات دس بجے سے لے کر صبح چار بجے تک نافذ رہا کرے گا۔‘‘
امریکا کے افغانستان مشن کی سیاسی باقیات کا تعین وقت کرے گا لیکن اس کا بچا کھچا دھاتی اسکریپ اور کچرا ہے جو سارے افغانستان میں بکھرا ہوا ہے۔ امریکا بگرام ایئر بیس کو ستمبر گیارہ کے دہشت گردانہ واقعات کی بیسویں برسی پر خالی کر دے گا۔
جن تین صوبوں کو کرفیو کے نفاذ کے حوالے سے استثنیٰ دیا گیا ہے، وہ کابل، پنج شیر اور ننگرہار ہیں۔
اس فیصلے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کابل میں وزارت داخلہ کے نائب ترجمان احمد ضیا ضیا کی طرف سے میڈیا کے لیے ایک علیحدہ آڈیو بیان بھی جا ی کیا گیا۔
ہندوکش کی اس ریاست سے امریکا اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے دستوں کا وہاں تقریباﹰ بیس سال تک تعیناتی کے بعد انخلا اب تقریباﹰ مکمل ہو چکا ہے۔
اب تک طالبان عسکریت پسند ملک کے کُل تقریباﹰ 400 میں سے نصف کے قریب اضلاع کا کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔