کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں طالبان بچوں کو ٹیکے لگا کر خودکش بمبار بنا رہے ہیں۔ اس بات کا انکشاف اس وقت ہواجب گرفتار کئے گئے ایک خودکش بمبار نے میڈیا کے سامنے تفصیلات بیان کیں۔ خودکش بمبار نے بتایاکہ اس کی زندگی کا صرف ایک ہی مقصد تھا، صر ف خو دکش دھماکہ کر نا۔
محب اللہ دھماکہ خیز مواد سے تیار کردہ خود کش جیکٹ پہنے قندھار میں علاقائی حکومت کے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے کھڑا اپنی جان قربان کرنے کیلئے تیار تھا کہ افغان اہلکاروں نے اسے حراست میں لے لیا۔
افغان حکام نے محب اللہ کو قندھار میں صحافیوں کے ایک گروپ کے سامنے پیش کیا۔ محب اللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ اس کا والد افغان طالبان کا ایک کمانڈر تھا، جو افغان فوج کے ایک آپریشن میں مارا گیا ۔ نوجوان نے بتایا کہ اس کے اہل خانہ کے لیے یہ کوئی عجیب بات نہیں تھی کہ اس کے والد کا تعلق عسکریت پسندوں سے تھا۔
اپنے والد کی ہلاکت کے بعد محب اللہ اور اس کے اہل خانہ پاکستان چلے گئے جہاں انہوں نے اپنے رشتہ داروں کے ہاں پناہ لی اور اس کے والد کو بھی پاکستانی علاقے میں ہی دفنایا گیا۔
محب اللہ نے افغان حکام کی موجودگی میں بتایا کہ کچھ عرصے بعد اسے احساس ہو گیا تھا کہ اس کے کچھ ہم جماعت خود کش حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔ اس نے بتایا کہ ہمیں مختلف ادویات استعمال کروائی جا تی ہیں جس سے ہم خودکش حملہ کر نے پر تیار ہو جا تے ہیں۔