واشنگٹن (جیوڈیسک) افغانستان کے لئے امریکی اور نیٹو افواج کے سابق کمانڈر جنرل ریٹائرڈ جان ایلن نے کہا ہے کہ جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان کو لاحق سب سے سنگین خطرہ طالبان سے نہیں بلکہ بدعنوانی سے ہے۔ افغانستان کی حقیقی جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے اس ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں میں ایمانداری، ایک موثر عدلیہ اور قانون کا بول بالا کرنے کے لئے سچا عزم درکار ہے۔
سابق کمانڈر جنرل جان ایلن نے سینیٹ کی ایک ذیلی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایک طویل عرصے تک ہم نے اپنی توجہ صرف طالبان پر مرکوز رکھی جنہیں ہم اس ملک کے لئے سب سے بڑا خطرہ تصور کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر طالبان کا تقابلی جائزہ اس ملک میں پائی جانے والی بدعنوانی سے کیا جائے تو یہ جنگجو صرف ایک غصے کا باعث قرار دیے جا سکتے ہیں۔ افغانستان میں نیٹو فوجی مشن کے خاتمے کے بعد وہاں غیر ملکی افواج کی تعیناتی پر اپنا موقف دہراتے ہوئے جنرل ایلن نے کہا کہ رواں برس دسمبر کے بعد بھی افغانستان میں 13 ہزار 600 امریکی جبکہ چھ ہزار بین الاقوامی فوجی تعینات کئے جانا چاہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ افغان فوجیوں کو اپنی قائدانہ صلاحیتوں اور تکنیکی امور کے بارے میں اپنی سمجھ بوجھ بہتر بنانے کے لئے مدد کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف امریکی محکمہ دفاع نے بھی کانگریس کو ارسال کردہ اپنی ایک رپورٹ میں تجویز کیا ہے کہ رواں برس کے اختتام کے بعد بھی افغانستان میں غیر ملکی فوجی تعینات رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ طالبان کی طرف سے لاحق خطرات کے تناظر میں مقامی فورسز کی مدد کی جا سکے۔ جنرل جان ایلن نے افغانستان کے آئندہ صدر پر بھی زور دیا کہ وہ کابل اور واشنگٹن کے مابین باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔