کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان میں طالبان نے شمال میں واقع تین اضلاع پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے۔گذشتہ ہفتے ان اضلاع پر مقامی ملیشیاؤں نے کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
طالبان کے 15 اگست کو دارالحکومت کابل پر کنٹرول کے بعد شمالی صوبہ بغلان میں واقع تین اضلاع بانو ،دیہ صالح اور پُلِ حصار پر مقامی ملیشیاؤں نے صف بندی کرکے قبضہ کرلیا تھا۔ان کی یہ پیش قدمی اس بات کی علامت تھی کہ طالبان کو شمالی افغانستان میں مسلح مزاحمت کا سامنا ہوسکتا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوموار کو اپنے ٹویٹراکاؤنٹ پر کہا ہے کہ ان کی فورسز نے ان تینوں اضلاع کو کلیئر کرلیا ہے۔اس کے بعد تین شمالی صوبوں بدخشان ، تخاراور اندراب میں بھی کنٹرول مضبوط بنا لیا ہے۔ یہ تینوں صوبے وادیِ پنج شیر کے ساتھ واقع ہیں۔
پنج شیرمیں افغانستان کے سابق وزیردفاع اور معروف جہادی کمانڈراحمد شاہ مسعود مرحوم کے بیٹے احمد مسعود کے زیرقیادت جنگجو اور فوجی مورچہ زن ہیں۔انھوں نے گذشتہ روز ہی العربیہ سے انٹرویومیں کہا تھاکہ طالبان نے اگر پنج شیرکی جانب پیش قدمی کی تو ان کی مزاحمت کی جائے گی۔
احمد مسعود کی مزاحمتی فورسز میں افغانستان کی منتشر ہونے والی ریگولرفوج اورخصوصی یونٹوں کے دستے شامل ہیں۔انھوں نے طالبان سے مذاکرات سے انکار نہیں کیا ہے اور بحران کے حل کےلیے مذاکرات کے ذریعے ایک مشمولہ حکومت کے قیام کی ضرورت پر زوردیا ہے۔
بعض غیرمصدقہ ذرائع کے مطابق طالبان اور شمالی فورسز کے درمیان وادی پنج شیر میں لڑائی چھڑ گئی ہے اور طالبان جنگجوؤں نے اس وادی کی ناکا بندی کردی ہے جس کی وجہ سے وہاں محصور ملیشیاؤں کو دوسرے علاقوں سے کمک ملنا مشکل ہوگئی ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان کے جنوب سے شمال کی جانب جانے والی مرکزی شاہراہ پر واقع درہ سالانگ کھلا ہوا ہے مگردشمن فورسز کو وادیِ پنج شیر میں محصور کردیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی امارت اس اس مسئلہ کو پُرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔