کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغان طالبان نے افغانستان اسلامی امارت کے قیام کا اعلان کر دیا۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں افغانستان اسلامی امارات کے قیام کا اعلان کیا۔
خیال رہے کہ 15 اگست کو طالبان نے افغان دارالحکومت کابل کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جبکہ ملک کے صدر اشرف غنی قریبی ساتھیوں سمیت فرار ہو گئے تھے۔
کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان کی جانب سے عام معافی کا اعلان کیا گیا تھا اور طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ کسی سے بھی انتقام نہیں لیا جائے گا۔
گزشتہ روز طالبان رہنما انس حقانی نے افغانستان میں مصالحتی کونسل کے اراکین حامد کرزئی، عبداللہ عبداللہ اور گلبدین حکمت یار سے بھی ملاقات کی تھی جبکہ نائب امیر طالبان ملا عبدالغنی برادر بھی افغانستان پہنچ چکے ہیں۔
دوسری جانب افغان دارالحکومت کابل سے غیر ملکی شہریوں اور سفارتی عملے کا انخلا بھی جاری ہے جبکہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اگست کے بعد بھی افغانستان میں فوجیوں کی تعیناتی کا عندیہ دیا ہے۔
ادھر امریکا نے افغان حکومت کے اثاثے منجمد کر دیئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف اور جرمنی نے پیچیدہ صورتحال کے باعث افغانستان کے فنڈز روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ میں افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے وزیراعظم بورس جانسن کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ طالبان کے حوالے سے کسی بھی قسم کا فیصلہ ان کے ردعمل کو دیکھ کر کریں گے۔
چین نے طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جبکہ ترکی نے واضح کر دیا ہے کہ جو کوئی بھی اقتدار میں ہو، ہم افغانستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان کا اس حوالے سے مؤقف ہے کہ ہم عالمی ردعمل دیکھ کر ہی طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔