واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ایک ایگزیکٹو آرڈر (ای او) 13224 کے تحت مُلا فضل اللہ کو عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔
کوئی بھی امریکی شہری ملا فضل اللہ سے کسی قسم کا لین دین نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی بھی امریکی شہری مُلا فضل اللہ سے رابطہ یا لین دین کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کی جائیداد اور بینک اکائونٹس منجمد کر دیے جائیں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ملا فضل اللہ نومبر 2013ء میں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد کالعدم تحریک طالبان کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ ملا فضل اللہ کی سربراہی میں کالعدم تحریک طالبان نے پشاور میں سکول پر حملہ کیا جس میں 148 افراد شہید ہوئے جن میں سے بڑی تعداد بچوں کی تھی۔
کالعدم تحریک طالبان کا کمانڈر بننے سے قبل ملا فضل اللہ نے ستمبر 2013ء میں پاک فوج کے میجر جنرل ثناء اللہ نیازی کو شہید کرنے کا اعتراف کیا تھا جبکہ اس سے پہلے 2012ء میں مُلا فضل اللہ کی ہدایت پر طالبان نے نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا حکومت ملا فضل اللہ کے سر کی ایک ملین ڈالرز قیمت بھی مقرر کر چکی ہے۔