اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے حکومت اور طالبان مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس آج طلب کیا ہے۔ حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے لیے لائحہ عمل تیار کر لیا ، قیدیوں کی رہائی کا معاملہ سر فہرست ہو گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کہتے ہیں کہ افغان صدر حامد کرزئی نے مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے طالبان سے اپنے معاملات کی درستگی کیلئے پاکستان سے مدد مانگی ہے۔
حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس اسلام آباد میں ہو گا جس میں ایجنڈے پر مشاورت کی جائے گی اور حکومتی کمیٹی کی طالبان سے ہونے والی حالیہ ملاقات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے مرحلے کیلئے لائحہ عمل طے تیار کر لیا گیا ہے۔
مذاکرات میں قیدیوں کی رہائی کے معاملہ سر فہرست رکھا گیا ہے جبکہ دیگر مطالبات پر بات چیت اسکے بعد کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے خواتین ، بچوں اور دیگر قیدیوں کے حوالے سے طالبان کے مطالبے کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے فوج کے پاس موجود قیدیوں کی بھی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی خواہش ہے کہ مذاکراتی عمل کو بلاوجہ طول نہ دیا جائے ، اس لئے وہ مذاکراتی عمل میں تیزی سے پیش رفت چاہتی ہے ۔ طالبان مذاکراتی کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے راستے میں فی الحال کوئی رکاوٹ نہیں تاہم طالبان شوریٰ کا مطالبہ ہے کہ جو گروپ مذاکرات کا حصہ بنیں انہیں کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا جائے۔
طالبان مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے مطابق مذاکرات کے لئے کسی پیس زون پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ اب تک کا مذاکراتی عمل کارگر رہا ہے۔