کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل پرطالبان کے کنٹرول کے بعد ملک سے راہِ فرار کی کوشش میں ہوائی اڈے پر سات افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
امریکا کے اعلیٰ فوجی حکام نے تصدیق کی ہے کہ سوموار کی صبح کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر افراتفری کا عالم تھا اور اس کے نتیجے میں سات افراد مارے گئے ہیں، ان میں سے بعض افراد امریکا کے ایک فوجی ٹرانسپورٹ جیٹ پر سوار ہونے کی کوشش میں گر گئے تھے۔
طالبان نے حالیہ دنوں میں حیرت انگیز رفتار سے ملک کے بیشتر علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اتوار کو وہ دارالحکومت کابل میں داخل ہوگئے تھے اور انھوں نے صدارتی محل سمیت تمام اہم سرکاری عمارتوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا۔ اس کے بعد ہزاروں مرد وخواتین ملک سے فرار ہونے کی کوشش میں بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچ گئے تھے۔
ان میں سے بہت سے افغان شہری ہوائی اڈے کے ٹارمک پر پہنچ گئے تھے۔سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں سیکڑوں افراد کو ایک طیارے کے ساتھ ساتھ رن وے پر بھاگتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
بعض افرادامریکی فوجی طیارے کے اڑان بھرنے کے دوران بھی اس کے کناروں سے چمٹے رہے تھے۔ایک اور ویڈیو میں یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ طیارے کے کابل کی فضا میں بلند ہوتے ہی، اس کے ساتھ چمٹے ہوئے افراد نیچے گر رہے تھے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اس نے پانچ افراد کی لاشوں کو ایک گاڑی میں لے جاتے دیکھا ہے۔ ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ یہ واضح نہیں کہ متاثرین گولیاں لگنے سے مارے گئے ہیں یا بھگدڑ میں کچلے گئے ہیں۔
اس سے قبل ایک امریکی عہدہ دار نے برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا تھا کہ فورسز نے ہوائی اڈے پر ہوائی فائرنگ کی ہے تاکہ سیکڑوں شہریوں کو رن وے پر طیاروں کے ساتھ دوڑنے سے روکا جاسکے۔اس عہدہ دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ہوائی اڈے پر ہجوم بے قابو ہو چکا تھا۔فورسز نے ہجوم کو منتشر کرنے اور افراتفری پر قابو پانے کے لیے فائرنگ کی تھی۔
امریکی فوجی کابل کے ہوائی اڈے کے انچارج ہیں اور وہ امریکی سفارت خانہ کے عملہ اور دوسرے شہریوں کی افغانستان سے انخلا میں مدد دے رہے ہیں لیکن ہوائی اڈے پر طوائف الملوکی کی صورت حال کے بعد کمرشل طیاروں کی پروازیں عارضی طور پر معطل کردی گئی ہیں۔
افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر پی آئی اے کی کابل جانے والی پروازوں کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔یہ فیصلہ وزارت خارجہ اور افغان سول ایوی ایشن سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل ایئر پورٹ پر ملک چھوڑ کر جانے والوں کا رش لگا ہوا ہے جبکہ کابل ایئرپورٹ پر کوئی سکیورٹی اہلکار بھی موجود نہیں۔
کابل ایئرپورٹ پر امیگریشن اور مسافروں کے سامان کی چیکنگ کے لیے عملہ بھی موجود نہیں جس کی وجہ سے مسافروں کو ذہنی کوفت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے جہازوں اور عملہ کے لیے مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ بغیر چیکنگ مسافروں کو جہاز میں سوار کرانا سکیورٹی رسک ہے۔