پشاور (جیوڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ لگتا نہیں کہ طالبان سے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو دھماکے نہ ہوتے اور جنگ بندی ہو چکی ہوتی۔ پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں غلام احمد بلور کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ طالبان سے مذاکرات جاری ہیں، اگر کوئی مذاکرات ہو بھی رہے ہیں تووہ ذمہ دار لوگوں سے نہیں ہورہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تیسری قوت کے ذریعے مذاکرات کوسبوتاژ کرنے کا امکان نہیں۔ صرف دوہی قوتیں ہیں تیسری قوت نہیں۔
غلام بلور نے کہا کہ اے این پی کے پانچ سالہ حکومت میں اے این پی کے تین ایم پی اے شہید ہوئے لیکن پی ٹی آئی کی حکومت کے تین ماہ میں تین ایم پی ایزشہید ہوئے اورشاید یہ ہی تبدیلی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 1948 سے اب تک کشمیر کی آزادی، سوشلزم اور ترقی پسندی کے خلاف جہاد کے نام پر پختونوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ امریکہ کے خطے سے نکلنے کے بعد بھی پختونوں کی نسل کشی جاری رہے گی۔ انجنیئرڈ الیکشن کے ذریعے پہلے ایم ایم اے اور اب کرکٹ کے کھلاڑی کو مسلط کیا گیا۔