اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طالبان نے سیز فائر کی خلاف ورزی کی تو مارچ میں مارچ ہو سکتا ہے، مذاکرات میں جلد پیشرفت نہ ہوئی تو دوسرا آپشن استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جنگ بندی ہے تو پوری طرح ہونی چاہیے،اگر خلاف ورزی ہوئی تو حکومت شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے یا قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے سے بھی نہیں ہچکچائے گی۔ان خیالات کا اظہار وزیر دفاع خواجہ آصف نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں کیا۔ وزیر دفاع نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اس میں اب مہینوں نہیں لگیں گے بلکہ مارچ کے مہینے میں مارچ ہوسکتا ہے۔
پارلیمنٹ ہاوٴس کے باہر بھی خواجہ آصف نے اس معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ فوج کو آن بورڈ لینے یا نہ لینے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے، حکومت نے فیصلہ کر لیا تو آپریشن فوج ہی نے کرنا ہے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم میں فوج کی شمولیت کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ جنگ بندی کے احترام کا سارا دارومدار طرفین کے خلوص پر ہے ، حکومت خلوص کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہوئی اور دعا ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں، لیکن اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو حکومت کے پاس آپریشن کے سوا کوئی آپشن نہیں بچے گا، مذاکرات کا اگلا مرحلہ فوج کی انٹیلی جنس کی بنیاد پر ہوگا۔