میرانشاہ (جیوڈیسک) طالبان گروپوں میں اختلافات شدت اختیارکرگئے، جھڑپیں جاری ہیں،آج کے حملوں میں مارے گئے افراد کی شناخت معلوم نہیں ہوسکی، لیکن ذرائع کہتے ہیں کہ وزیرستان میں طالبان کے دو گروہوں کے درمیان ایک ماہ سے لڑائی جاری ہے۔
گزشتہ پانچ روز میں بیس سے زیادہ شدت پسند ہلاک ہوچکے ہیں طالبان ذرائع کے مطابق حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد ٹی ٹی پی کا سربراہ مقرر کیے جانے کے معاملے پر طالبان گروپوں کے درمیان اختلافات شروع ہوئے۔دوسری جانب حکومت کے ساتھ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مذاکرات پربھی طالبان گروپوں کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔
ان میں طالبان قیدیوں کی رہائی ، جنگ بندی اور دیگرمعاملات شامل ہیں۔ عینی شاہدین اور طالبان ذرائع کا کہناہے کہ حکیم اللہ محسو د اور ولی الرحمان گروپ کے درمیان شمالی وزیرستان سے ملحقہ جنوبی وزیرستان کے محسود قبائل کے علاقوں لوئر شکتوئی، اپر شکتوئی، بوبڑ میں وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں۔
گزشتہ پانچ دنوں میں ہونے والی چھڑپوں میں طالبان رہ نما کشید محسود سمیت 20 سے زائد طالبان مارے جاچکے ہیں جبکہ ایک ماہ میں اہم کمانڈروں سمیت 40 سے زائد طالبان ہلاک ہوئے۔ طالبان گروپوں میں تصادم سے عام شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کاکہناہے کہ مختلف گروپس میں جاری اختلافات ختم کرانے کے لیے پاکستان کے مختلف علاقوں کے علاوہ افغانستان سے بھی اہم طالبان کمانڈرز وزیرستان پہنچ گئے ہیں۔