اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ طالبان سے جاری مذاکراتی عمل خوش آئند ہے تاہم حکومت کوئی غیرقانونی مطالبہ تسلیم نہیں کرے گی۔آئین و قانون سے باہرکوئی بات نہیں ہوگی،حکومت چاہتی ہے کہ ملک سے دہشت گردی کاخاتمہ اورمکمل امن قائم ہو تاکہ تمام لوگ سکون سے زندگی گزاریں۔
ان خیالات کا اظہارانھوں نے ہفتے کو اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیراعظم کو ان کی عدم موجودگی میں طالبان سے ہونے والے پہلے مذاکراتی دورکی تفصیلات سے آگاہ کیا اورطالبان کی طرف سے پیش کردہ اپنے عسکری اورغیرعسکری قیدیوں کی رہائی ودیگر مطالبات پراعتماد میں لیا۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ طالبان کی طرف سے کی جانے والی ایک ماہ کی جنگ بندی کوختم ہونے میں 3 دن باقی رہ گئے تاہم طالبان کی طرف سے اس میں مزید توسیع کا یقین دلایا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ طالبان نے پروفیسر اجمل کی رہائی کے لیے اپنے 3 کمانڈروں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ یوسف رضا گیلانی اور سلمان تاثیر کے بیٹوں کوعسکری قیدی قراردیتے ہوئے رہا کرنے سے انکار کردیا ہے۔