افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) طالبان نے فائرنگ کے تبادلے کے بعد ہلاک ہونے والے چار افراد کی لاشیں کرینوں کے ذریعے مختلف چوراہوں میں لٹکا دیں۔ طالبان کے مطابق ہلاک ہونے والے چاروں افراد اغوا کار تھے۔
بین الاقوامی نیوز ایجنسیوں کے مطابق یہ واقعہ ہفتے کے روز مغربی افغانستان کے شہر ہرات میں پیش آیا۔ صوبہ ہرات کے ڈپٹی گورنر مولوی شیر احمد مہاجر کے مطابق مختلف عوامی علاقوں میں ایک ہی دن لاشیں آویزاں کرنے کا مقصد سب کو ”سبق‘‘ سکھانا ہے کہ اغوا کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خون زدہ ایک لاش کو کرین کے ذریعے چوک میں لٹکایا گیا ہے۔ وہاں موجود لوگ مسلح طالبان کی گاڑی کے اردگرد جمع تھے۔
اسی طرح ایک دوسری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاش کرین سے لٹکی ہوئی ہے اور ہلاک ہونے والے شخص کے گلے میں آویزاں یہ تحریر لکھی ہوئی ہے، ”اغواکاروں کو ایسی سزا دی جائے گی۔‘‘ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اس قدر سرعام کوئی انتہائی سخت سزا دی گئی ہے اور پھر اس کی تشہر بھی کی گئی ہے۔
ایسی سزاؤں کو دیکھ کر متعدد مبصرین ایک مرتبہ پھر کہہ رہے ہیں کہ طالبان کا یہ دوسرا دور بھی پہلے سے کوئی زیادہ مختلف نہیں ہو گا۔ انسانی حقوق کے ادارے لاشوں کی اس طرح نمائش اور پھانسی جیسی سخت سزاؤں کے خلاف ہیں۔ یہ ادارے ماضی میں بھی طالبان کی ایسی سخت سزاؤں کو غیر انسانی قرار دیتے ہوئے ان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔
ہرات کے ڈپٹی گورنر کا مزید کہنا تھا کہ ان کی سکیورٹی فورسز کو ہفتے کی صبح یہ اطلاع ملی تھی کہ ایک تاجر اور اس کے بیٹے کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ مولوی شیر احمد مہاجر کا مزید کہنا تھا، ”پولیس نے شہر کے تمام راستوں کی ناکہ بندی کر لی تھی اور ایک چیک پوائنٹ پر فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہلاکتوں کا یہ واقعہ پیش آیا۔‘‘ اے ایف پی کو جاری کردہ پہلے سے ریکارڈ شدہ بیان میں انہوں نے بتایا، ”چند منٹ تک فائرنگ جاری رہی، ہمارا ایک مجاہد زخمی ہوا جبکہ چاروں اغوا کار ہلاک ہو گئے۔‘‘ بیان کے مطابق تاجر اور اس کے بیٹے کو بازیاب کروا لیا گیا ہے۔
وضاحتی ویڈیو کلپ میں مزید کہا گیا ہے، ”ہم اسلامی امارت ہیں، کسی کو ہماری قوم کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہے، کسی کو اغوا کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘‘ مولوی شیر احمد مہاجر کے مطابق ہفتے کے واقعے سے پہلے بھی شہر میں اغوا کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں۔ ایک واقعے میں ایک بچے کو اغوا کیا گیا تھا اور طالبان نے کارروائی کرتے ہوئے بچے کو بازیاب کروا لیا تھا۔ اسی طرح ایک دوسرے واقعے میں ایک اغواکار ہلاک جبکہ اس کے تین دیگر ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اسی طرح ایک واقعے میں طالبان ناکام ہوئے اور اغوا کار زرتاوان حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
ابھی ایک روز پہلے ہی طالبان کے بانی رہنماؤں میں سے ایک ملاّ ترابی نے کہا تھا کہ افغانستان میں ایک بار پھر سزائے موت اور ہاتھ کاٹنے جیسی سخت سزاوں کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے دیگر ملکوں کو داخلی امور میں مداخلت کرنے سے باز رہنے کی وارننگ بھی دی ہے۔