طالبان معصوم شہریوں کو ماریں تو حمایت نہیں کر سکتے، خورشید قصوری

Khurshid Kasuri

Khurshid Kasuri

لاہور (جیوڈیسک) سابق وزیر خارجہ و تحریک انصاف کے رہنما خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ طالبان کی سوچ ہمارے ملک کے لیے اچھی نہیں، ہمیں قائد اوراقبال کا پاکستان چاہیے۔
طالبان سے مذاکرات کے معاملے میں تحریک انصاف اورعمران خان کے موقف میں حالیہ تبدیلی کسی دبائو نہیں بلکہ پارٹی کے اندر کئی ماہ سے جاری بحث کا نتیجہ ہے۔ طالبان جب معصوم شہریوں کو قتل اور سیکیورٹی اہلکاروں کے گلے کاٹ کر پھینکیں گے تو ان کی حمایت نہیں کر سکتے۔

مشرف دور میں چلنے والی وکلا تحریک کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید قصوری کا کہنا تھا کہ آزاد جوڈیشری کبھی جلسے، جلوسوں کے ذریعے نہیں آتی، افتخار چوہدری جلسے و جلوس کر رہے تھے، اسی کے ذریعے وہ بحال ہوئے تو ان کا ذہن سیاسی بن گیا تھا۔

پھراس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ ہرچیز میں دخل دینے لگے، جس سے ان کا خیال تھا کہ ان کا سیاسی قد بڑھ رہا ہے لیکن اس سے جوڈیشری کو نقصان ہوا اور وکلا تنظیموں میں دراڑیں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کی اجازت ہم نے بالکل نہیں دی۔ اگر ہم نے اجازت دی ہوتی تومیں بحیثیت وزیرخارجہ ڈرون حملہ ہونے پر امریکی سفیر کو طلب نہ کرتا۔ مشرف دورمیں صرف فوٹو سرویلنس کی اجازت دی گئی تھی۔

حکومت نے دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ مسترد ہونے پر فوج کو قبائلی علاقوں میں بھجوایا۔ کارگل کی جنگ ہماری طرف سے غلطی تھی جس سے ہمیں نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔سابق وزیرخارجہ کا تفصیلی انٹرویو سنڈے میگزین میں شائع کیا جائے گا۔