طالبان کا فوج اور حکومت کیخلاف کاروائیاں تیز کرنے کا اعلان

Taliban

Taliban

خبر ایجنسی (جیوڈیسک) پاکستانی طالبان نے ملا فضل للہ کو اپنا نیا سربراہ نامزد کرنے کے بعد پاکستانی طالبان نے ملا فضل اللہ کو یکم نومبر کے روز ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے والے حکیم اللہ محسود کا جانشین اور اپنا نیا سربراہ بنانے کا فیصلہ اپنی شوریٰ یا لیڈرشپ کونسل کے ذریعے کیا۔

ملا فضل اللہ کو نیا کمانڈر جمعرات کے روز بنایا گیا تھا وہ انتہائی سخت گیر نظریات کا حامل اسلام پسند ہے جو امن مذاکرات کو مسترد کرتا ہے۔ اب پاکستانی عسکریت پسندوں کی اس ممنوعہ تنظیم کی قیادت ملا فضل اللہ کے حوالے کیے جانے کے صرف ایک روز بعد طالبان نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ حکیم اللہ محسود کی موت کا بدلہ لینے کے لیے انتقامی کارروائیوں کی ایک نئی لہر شروع کر دیں گے۔

تحریک طالبان پاکستان کی شوریٰ کے سربراہ عصمت اللہ شاہین نے ایک نامعلوم جگہ سے رائٹرز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ طالبان ان حملوں میں سکیورٹی فورسز، حکومتی اداروں اور تنصیبات، سیاسی رہنماؤں اور پولیس کو نشانہ بنائیں گے۔ ساتھ ہی شاہین نے یہ بھی کہا کہ طالبان کے آئندہ حملوں میں صوبہ پنجاب میں فوجی اور حکومتی تنصیبات اور اداروں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جائے گا کیونکہ وزیر اعظم نواز شریف کی سیاسی طاقت کا مرکز صوبہ پنجاب ہی ہے۔

پاکستانی طالبان کی شوریٰ کے سربراہ عصمت اللہ شاہین کا مزید کہنا تھا ہم سویلین آبادی، بازاروں اور عوامی مقامات کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔ عام لوگوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ پاکستان عوامی سطح پر اپنے ریاستی علاقے میں امریکی ڈروں حملون کی مذمت کرتا ہے اور انہیں اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے لیکن نجی طور پر حکام یہ اعتراف کرتے ہیں کہ حکومت ان ڈرون حملوں کی زیادہ تر حمایت کرتی ہے۔

پاکستانی طالبان اور بہت سے غیر ملکی عسکریت پسند زیادہ تر ان دور دراز علاقوں میں اپنے ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں جو افغانستان کے ساتھ سرحد کے بہت قریب ہیں اور جہاں پاکستانی فوج موجود نہیں ہے۔ عصمت اللہ شاہین کا یہ بھی کہنا تھا پاکستان کے پاس ان ڈرون حملوں کے بارے میں مکمل معلومات ہیں۔ پاکستان امریکا کا غلام ہے۔ یہ ایک امریکی نوآبادی بن چکا ہے۔