اسلام آباد (جیوڈیسک) طالبان کے ساتھ مذاکرات میں فوج کو شامل کرنے پر اپوزیشن نے تحفظات کاا ظہار کیا ہے۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں فوج کو شامل کرنا ستم ظریفی ہوگی، اگر بہت ضروری ہو تو کسی ریٹائرڈ فوجی افسر کو مذاکراتی کمیٹی میں شامل کیا جائے کیونکہ اگر مذاکرات ناکام ہوگئے تو فوج کو شامل کرنے کے نتائج انتہائی خطرناک ہوں گے۔
پارلیمنٹ کے باہر بات چیت میں وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ فوج کو مذاکراتی عمل میں اس لیے شامل کیا ہے کہ اگر آپریشن کی ضرورت پڑ ے تو اسے تمام حالات سے آگاہی ہو۔
ادھر پمز ہسپتال میں کچہری حملے کے زخمی افراد کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم میں فوج کی شمولیت کا خیال اچھا نہیں، مذاکرات یا آپریشن، حکومت کوئی فیصلہ نہیں کر پارہی۔ دیگر سیاست دانوں نے بھی مذاکرات میں فوج کو شامل کرنے پر مختلف رد عمل کا اظہار کیا۔