اسلام آباد (جیوڈیسک) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں ایک سہولت کار تھا اور ہم نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لاکر اپنا کام پورا کر دیا۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا غیرملکی اخبار کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہم نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لاکر اپنا کام پورا کرلیا، اب کیا بات چیت ہوتی ہے، یہ عمل کیسے آگے بڑھتا ہے، اس کا انحصار ہونے والی ہر ملاقات کی پیشرفت پر ہے، اس عمل میں طالبان کے کئی گروپ اور اسٹیک ہولڈرز ہیں جن سے رابطے میں وقت لگتا ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق ایک گروپ یا پارٹی رابطے سے ہٹتی ہے تو نتیجتاً شیڈول یا جگہ میں تبدیلی ہو سکتی ہے، پاکستان نے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کیلئے کام کیا جس میں وقت اور جگہ کوئی ترجیح نہیں تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ بات ابھی یقینی نہیں کہ طالبان، افغان حکومت کو مذاکرات میں شامل کرتے ہیں یا نہیں، ملاقاتوں سے ہونے والی پیشرفت سے تمام چیزوں کا تعین ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فورسز جب جائیں تو افغانستان میں کشمکش نہیں ہونی چاہیے، امریکا کو افغانستان سے بحیثیت دوست افغانستان کی مدد کے وعدے کے ساتھ جانا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق افغان حکومت کے پاس اس وقت دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کی صلاحیت نہیں ہے لیکن طالبان کے سیاسی دھارے میں شامل ہونے پر افغان حکومت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش جیسے گروپوں سے نمٹنےکیلئے بہتر پوزیشن میں ہو گا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن اور افغان فورسز کا زیادہ کنٹرول ہو تو ٹی ٹی پی کیلئے پناہ گاہیں رکھنا مشکل ہو گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے افغانستان سے نکلنے کے بعد امریکا کی پاکستان میں دلچسپی کم ہونے کے خدشے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اہم رہا ہے اور رہے گا اور امریکا جب افغانستان سے جائے گا تو جنگ ختم کرنے میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرکے جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) خالصتاً ایک اقتصادی منصوبہ ہے، چین کے ساتھ الگ سے دفاعی تعاون ہے تاہم اس کا ’سی پیک‘ سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ہماری ایف 16 کی ڈیل تھی جو ہماری ضرورت تھی، ہم نے جے ایف17 تھنڈر چین کے ساتھ مشترکہ طور پر بنایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہر خودمختار ملک کی طرح پاکستان قومی مفاد کے تحت فیصلے کرتا ہے، بھارت کو اپنا رویہ تبدل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں قومی ضرورت تھیں اور فوجی عدالتیں قانون کے تحت کام کرتی ہیں، فوجی عدالتیں جذبات پر نہیں بلکہ شواہد پر فیصلہ کرتی ہیں۔
یاد رہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان گزشتہ 17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں 18 ماہ کے اندر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء پر اتفاق کر لیا گیا۔