اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے کہا ہے کہ کراچی اور مہمند کے پرتشدد واقعات نے قیام امن کی کوششوں پر انتہائی منفی اثر ڈالا ہے، طالبان ہر قسم کی کارروائیاں غیرمشروط طور پر اور بلا تاخیربند کریں۔ طالبان کی طرف سے پرتشدد کاروائیوں کی بندش اور موثرعمل درآمد کے اعلان کے بغیر کمیٹی مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے سے قاصر ہے۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں عرفان صدیقی ،میجر (ر) عامر، رحیم اللہ یوسف زئی اور رستم شاہ مہمند نے شرکت کی۔ کمیٹی نے اب تک کے مذاکراتی عمل کا تفصیلی جائزہ لیا۔
کمیٹی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کراچی اور مہمند کے پرتشدد واقعات نے قیام امن کی کوششوں پر انتہائی منفی اثر ڈالا ہے۔ کمیٹی نے چودہ فروری کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کو دہراتے ہوئے کہا کہ طالبان ہر قسم کی کاروائیاں غیر مشروط طور پر بلا تاخیر بند کر دیں اور اس اعلان پرعمل درآمد بھی یقینی بنائیں۔ اس ٹھوس اقدام کے بغیر بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل جاری نہیں رکھا جا سکتا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی صورتحال کا مکمل جائزہ لیتے ہوئے اس نتیجے پر پہنچی کہ قیام امن کی سنجیدہ کوششوں کی کامیابی کا تمام تر انحصار پرتشدد کاروائیوں کے فوری خاتمے پر ہے۔ قوم امن کی آرزو مند ہے اور ہم غیر معینہ وقت کے لیے قوم کی اعصاب سے نہیں کھیل سکتے۔
بعد ازاں کمیٹی کے ارکان نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور انہیں مذاکراتی عمل کی تفصیل سے آگاہ کیا۔ کمیٹی نے وزیر اعظم کو بتایا کہ تیرہ روز پر محیط مذاکراتی عمل کے دوران دہشتگردی کے متعدد واقعات ہوئے جن میں درجنوں افراد زندگیوں سے محروم کر دیئے گئے۔
دونوں کمیٹیوں کی مشترکہ ملاقاتوں تک معاملات تسلی بخش طور پر آگے بڑھ رہے تھے لیکن 13 فروری کو کراچی کا سانحہ پیش آیا جس میں 13 پولیس اہلکار شہید کر دیئے گئے۔اس واقعے کے فوراً بعد 13 فروری کو ہونیوالے مشترکہ اجلاس میں ہم نے مشترکہ اعلامیہ میں یہ بات شامل کی تھی کہ طالبان کی طرف سے پرتشدد کاروائیاں فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا جائے اور اس پر عمل درآمد بھی یقینی بنایا جائے۔
ہم اس کے جواب کا انتظار کر رہے تھے کہ مہمند خونریزی کا اندونہاک واقعہ پیش آ گیا۔ کمیٹی نے وزیر اعظم کو بتایا کہ اس واقعے کے بعد کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ طالبان کمیٹی سے طے شدہ اجلاس میں شرکت بے معنی ہو گی۔ ارکان نے وزیر اعظم کو بتایا کہ کمیٹی نے سارے مذاکراتی عمل کے دوران انتہائی صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا اور قیام امن کی بھرپور کوششیں کی گئیں۔
افسوس ناک امر یہ ہے کہ دوسری طرف سے حوصلہ شکن رد عمل سامنے آیا اور پرتشدد کاروائیاں بھی جاری رہیں۔ کمیٹی نے وزیر اعظم کو بتایا کہ مہمند واقعے کے بعد صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی ہے۔
طالبان کی طرف سے پرتشدد کاروائیوں کی بندش اور موثر عمل درآمد اعلان کے بغیر یہ کمیٹی مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے سے قاصر ہے تاہم ملک اور قوم کی خاطر کسی بھی مشاورت یا معاونت کیلئے ہماری خدمات وزیر اعظم کو دستیاب رہیں گی۔