پشاور (جیوڈیسک) طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے دوران رات کو نیچی پروازیں کرتے ہوئے ڈرون طیاروں کی آوازیں سنیں تھیں۔
پشاور میں گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ ہماری ملاقات خوشگوار ماحول میں طالبان کی شوریٰ سے ہوئی۔ ہم نے حکومتی ایجنڈا طالبان تک پہنچا دیا ہے۔ طالبان نے حکومتی 4 نکات کا مثبت جواب دیا، جبکہ پانچواں مشترک تھا۔ طالبان بھی اخلاص سے مذاکرات چاہتے ہیں لیکن طالبان نے بعض معاملات پر وضاحتیں مانگی ہیں۔
اُمید ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونگے۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے عمل سے مثبت نتائج برآمد ہونگے اور ملک میں امن قائم ہوگا۔ 10 سال کی بدامنی جلد اختتام کو پہنچ جائے گی۔ ہم پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ پاکستان کے آئین کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئین پر بڑے بڑے علمائے کرام کے دستخط موجود مگر ہم بعض شقوں کو غیر اسلامی سمجھتے ہیں۔
آئین کی اسلامی دفعات پر عمل نہیں ہوتا۔ نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد آئین کا تقاضا ہے۔ اسلامی دفعات پر عمل درآمد کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔ اس سے قبل مذاکراتی کمیٹی کے تین ارکان مولانا سمیع الحق، پروفیسر ابراہیم اور مولانا یوسف شاہ آج صبح وزیرستان سے پشاور پہنچے۔ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ آج صبح تک مذاکرات کے دور چلتے رہے۔
ان کی تفصیل ابھی نہیں بتائی جا سکتی کیونکہ یہ قومی امانت ہے اور انتہائی حساس مسئلہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کل یا پرسوں حکومتی کمیٹی سے ملاقات میں تفصیل سے بات ہوگی تاہم یہ ایک پرانا اور گمبھیر معاملہ ہے جس کو منٹوں میں حل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس معاملے میں جذبات سے کام لیا جانا چاہئے۔