افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان میں تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال کے پیش نظر ڈنمارک اور ناروے نے اپنا سفارتخانے بند کرنے اور جرمنی نے اپنا سٹاف ’انتہائی کم‘ کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم طالبان کے حوالے سے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں سفارتخانوں کی عمارتیں ان کا ہدف نہیں ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’افغانستان میں خراب صورتحال دیکھتے ہوئے سٹاف کو نکال رہے ہیں۔‘
ناروے کے وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان میں سکیورٹی کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر کابل میں اپنا سفارت خانہ عارضی طور پر بند کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل سے سفارتی عملے کو بھی نکالا جا رہا ہے۔ فن لینڈ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ کابل کے سفارت خانے سے اپنا 130 رکنی عملے کو نکال رہا ہے۔
دوسری جانب جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا ہے کہ جرمنی کابل میں موجود اپنے سفارتخانے کے سٹاف کو بہت محدود کر رہا ہے اور سفارتخانے کی سکیورٹی کو بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ’حکومتی کرائسس رابطہ ٹیم نے چارٹرڈ پروازیں فوری چلانے کا بھی فیصلہ کیا جو کہ اگست کے آخر میں چلائی جانی تھیں۔‘
امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کینیڈا، کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے سے پہلے عملے کو نکالنے کے لیے سپیشل فورسز بھیجے گا۔ تاہم ابھی تک واضح نہیں کہ کینیڈا عملے کو نکالنے کے لیے سپیشل فورسز کے کتنے اہلکار بھیجے گا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اب سے کچھ دیر قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ’طالبان کا کہنا ہے کہ وہ سفارتی عمارتوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔‘
امریکی ٹی وی چینل ایم ایس این بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں ان سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ طالبان کابل میں امریکی سفارت خانے کو نشانہ نہیں بنائے گے؟ پرائس کا سوال کا جواب نہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’طالبان نے خود کہا تھا کہ ان کا سفارتی عمارتوں کو نشانہ بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یقیناً یہ بین الاقوامی قوانین میں درج ہے کہ وہ ایسا نہیں کر سکتے۔ لیکن جو طالبان کہتے ہیں ہم اس پر اعتبار نہیں کر سکتے، لیکن ہم اپنے معلومات کے تمام ذرائع سے یہ بتا سکتے ہیں کہ وہ کچھ منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔‘ ان کا مزید کہنا تھا ’اسی لیے ہم نے کچھ اہم اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ ہم اپنے شہریوں کو بحفاظت وہاں سے نکال سکیں۔‘
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے جمعہ کو طالبان کی پیش قدمی کو فوری ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان قابو سے باہر نکل رہا ہے۔‘
انتونیو نے رپورٹرز کو بتایا کہ ’عالمی برادری کی جانب سے ان کے لیے جو جنگ کے رستے پر پیں پیغام ہے کہ عسکری قوت سے اقتدار حاصل کرنا فتح نہیں ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’یہ صرف ایک طویل خانہ جنگی کو جنم دے سکتی ہے یا افغانستان کو مکمل تنہائی میں دھکیل سکتی ہے۔‘