افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد یونیسیف نے افغانستان میں گھر گھر جا کر انسداد پولیو کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس مہم کے دوران لاکھوں افغان بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔
بہبود اطفال کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی یونیسیف نے اعلان کیا ہے کہ پیر آٹھ نومبر سے سارے افغانستان میں انسداد پولیو کی مہم شروع کی جا رہی ہے۔ اس مہم کے لیے عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف نے حکمران طالبان کے ساتھ کامیاب مذاکراتی عمل مکمل کر لیا ہے۔ یونیسیف کے بیان میں اس کی وضاحت نہیں کی گئی کہ ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف نے کب طالبان حکومت کے ساتھ اس مہم کے مذاکرت کیے تھے لیکن یہ واضح کیا گیا کہ اس مہم کو طالبان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
پولیو ویکسین کی دوسری مہم ایک ساتھ افغانستان اور پاکستان میں رواں برس دسمبر میں شروع کی جائے گی۔ دونوں ممالک دوسری مہم شروع کرنے کے لیے رضامند ہیں۔ معالجین کے مطابق جب تک اس مرض کا صفایا نہیں ہو جاتا تب تک اس کے پھوٹنے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔
یونیسیف کے مطابق اگر یہ مہم کامیاب رہی تو پچھلے تین عشروں میں یہ پہلی مہم ہو گی، جس کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے قریب دس ملین افغان بچوں کو پولیو کی مدافعتی ویکسین دی جائے گی۔
اسلام آباد سے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا کہ کامیابی کی صورت میں تین سال قبل مختلف علاقوں میں وہ تینتیس لاکھ بچے بھی پولیو ویکسین حاصل کر سکیں گے، جو سابقہ مہم میں ناقابلِ رسائی تھے۔
تین سال قبل طالبان نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں پولیو مہم جاری رکھنے کی اجازت بھی نہیں دی تھی۔ اب طالبان افغانستان پر حکومت قائم کر چکے ہیں اور انہوں نے اس مہم کو شروع کرنے میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
یونیسیف نے افغان عوام سے اپیل کی ہے کہ اپنے بچوں کو پولیو بیماری سے بچا کر ان کے مستقبل کو محفوظ کریں۔ طالبان کی مذہبی حکومت نے پیر سے شروع ہونے والی پولیو مہم میں خواتین ورکرز کو شامل کرنے کی بھی اجازت دی ہے۔
پاکستان اور افغانستان ساری دنیا میں رہ جانے والے وہ آخری دو ممالک ہیں، جہاں بچوں کے لیے انتہائی مہلک سمجھی جانے والی بیماری پولیو کے آثار ابھی بھی باقی ہے۔ ان دونوں ملکوں میں پولیو بیماری کے مریض بچے بظاہر اس وقت بہت ہی کم بلکہ نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں لیکن موجود ضرور ہیں۔ ان دونوں ممالک کے بعض علاقوں میں سخت عقیدے کے مذہبی حلقے ویکسین کی راہ میں رکاوٹ بنتے رہے ہیں۔
رواں برس افغانستان میں ابھی تک صرف ایک پولیو وائرس کا مریض بچہ تشخیص کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس اس ملک میں اس مرض میں مبتلا بچوں کی تعداد چھپن تھی۔ پاکستان میں بھی پولیو بیماری میں مبتلا صرف ایک بچے کی نشاندہی ابھی تک ہوئی ہے۔
پولیو ایک انتہائی مہلک متعدی بیماری ہے، جو ناقابلِ علاج ہے اور اس کے لاحق ہونے سے بچہ ساری زندگی کے لیے معذور ہو جاتا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے علاوہ دنیا بھر سے اس بیماری کو ویکسین کے ذریعے ختم کر دیا گیا ہے۔