اسلام آباد (جیوڈیسک) ذرائع نے بتایا کہ مذاکراتی عمل جنوبی وزیرستان تک محدود ہو رہا ہے۔ محسود قبائل کا کمانڈر خان سید سجنا جنوبی وزیرستان کی حد تک مذاکراتی عمل کی حمایت کر رہا ہے۔
مذاکراتی عمل میں تحریک طالبان پاکستان کے امیر فضل اللہ اور کمانڈر عمر خالد کا کردار کم ہوتا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکیم اللہ محسود کے ساتھ جب مذاکرات کا عمل شروع کیا گیا تھا اس وقت خان سید سجنا وہ کماںڈر تھا جس نے حکیم اللہ محسود پر سب سے زیادہ دبائو ڈالا کہ حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان پر واضح کر دیا گیا ہے کہ فوج جنوبی وزیرستان سے نہیں نکلے گی۔
جنوبی وزیرستان میں کئی ترقیاتی منصوبے فوج کی زیر نگرانی چل رہے ہیں جنہیں نامکمل نہیں چھوڑا جا سکتا۔ طاللبان گروپوں پر یہ بات بھی واضح کر دی گئی ہے کہ فوج پر حملے کے جواب میں سر جیکل سٹرائیک کئے جائیں گے۔
حکومت نے مذاکرات کیلئے ایف آر بنوں کا مقام تجویز کیا ہے اور اسی مقام پر مذاکرات حکومت کی ترجیح ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار سے حکومتی کمیٹی کے ارکان نے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے جس میں مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ امن کیلئے مذاکراتی عمل بہت ضروری ہے۔ طالبان کیطرف سے پیش رفت کا خیر مقدم کیا جائیگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ شر پسندی اور انتہا پسند کاروائیاں امن کیلئے خطرہ ہیں۔ اس طرح کی کاروائیوں سے امن عمل کو نقصان پہنچے گا۔