طالبان سے مذاکرات ایک ڈھونگ ہیں ایک ڈرامہ ہیں اور وقت کا ضیاع ہے، حسین نقوی

لالہ موسیٰ : مرکزی راہنما شیعہ علماء کونسل علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے شیعہ علماء کونسل تحصیل کھاریاں کے عہدیداران کی حلف برداری کے بعد میڈیا کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہاکہ طالبان سے مذاکرات ایک ڈھونگ ہیں ایک ڈرامہ ہیں اور وقت کا ضیاع ہے،طالبان سے مذاکرات کا جو عنوان ہے وہ ڈرامہ کے سواکچھ نہیں،طالبان کون ہیں ہمیں آج تک نہیں بتایاگیا اس حقیقت سے آگاہ نہیں کیاگیا،کبھی ان کو طالبان کا نام دے دیاجاتاہے اور کبھی القاعدہ کانام دے دیاجاتاجب چاہتے ہیں لشکرجھنگوی کا نام دے دیتے ہیںاداروں کاکام ہے واضع کریں کہ طالبان کون ہیں، جہاں تک مذاکرات کا تعلق ہے ہم نہ تو مذاکرات کے مخالف ہیںاور نہ ہی آپریشن کے ہم تو ملک میں امن چاہتے ہیںاگرملک میں امن مذاکرات سے ہوسکتاہے تو ہم مذاکرات کو ویلکم کریں گے اوراگرامن آپریشن سے ہوسکتاہے تو ہم آپریشن کو ویلکم کریں گیاانہوں نے کہاکہ صحافی حامدمیرپرقاتلانہ حملہ قابل مذمت ہے۔

ہرفورم ہر مرحلہ،ہرجگہ پراس کی مذمت کرتے ہیںاور انکی جلدشفایابی کیلئے دعاگوہیں اور جہاں تک بات ہے انکے خانوادے اورخودانہوںآرمی کے ایک ادارے پراپنے تحفظات اورالزام کا اظہارکیاہے تو یقیناً متاثرہونے والا شخص پاکستان کی سرمین پرکسی پربھی الزام لگاسکتاہے کام عدالت کا ہے کام کورٹ کاہے کہ وہ مقدمہ اور الزام کو انجام تک پہنچائے، حامد میر کے وکیل ثابت کریں اورجن پرالزام لگایاگیاہے وہ ثابت کریں کہ ہم اس میں نہیں ہیںمتحدہ مجلس عمل کی بحالی بارے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل تنظیمی شکل میں فعال نہیں ہے لیکن عملی طورپرآج بھی فعال ہے ،متحدہ مجلس عمل میں جو شخصیات تھی آج بھی ان میں مثالی ہم آہنگی موجودہے،اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں اورجہاں تک تنظیمی بحالی کا تعلق ہے تو جو ذمہ دارہیں وہی بتاسکتے ہیںکہ بحالی کس طرح ہوسکتی ہے،تاہم سراج الحق کے امیرجماعت اسلامی آنے کے بعدہمیں توقع رکھنی چاہیے کہ افہام وتفہیم کی فضا ء بہتر ہوجائے گی۔جھنگ میں مولانا احمدلدھیانوی کی کامیابی بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عوامی نمائندے کے طورپرپاکستان کی تاریخ میں پہلی بارہورہاہے ،اس فیصلہ کے پیچھے سازش کی بوآرہی ہے اورڈالروں کی آوازیں بھی آرہی ہیں۔