اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم میاں نواز شریف نے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو طالبان کیساتھ مذاکراتی عمل میں تیزی لانے کی ہدایت کردی ہے جس کے بعد وزیر داخلہ نے آج حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس بلالیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق اجلاس میں مذاکرات میں تیزی لانے کیلیے آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت کی جائیگی اور طالبان کیساتھ حالیہ ملاقات کا تجزیہ کیا جائیگا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت اور طالبان کی جانب سے مطالبات کے قابل عمل ہونے کے حوالے سے بھی تفصیلی غوروخوض کیا جائیگا بعد میں وزیر داخلہ وزیراعظم کو بھی اس پر بریف کریں گے، اس کے بعد مذاکرات کا فیصلہ کن مرحلہ شروع ہوپائے گا۔
علاوہ ازیں وفاقی حکومت کے انتہائی ذمے دار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کو طالبان کے ساتھ ملاقات اور مذاکراتی عمل کے دوران زیربحث آنے والے معاملات کے بارے میں بریفنگ کے بعد آئندہ 48 گھنٹوں کے اندر جنگ بندی میں توسیع کا اعلان کیا جائیگا جبکہ طالبان کی جانب سے پیس زون کے اعلان کے مطالبے پر وفاقی حکومت عسکری قیادت سے مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گی۔
ذرائع کے مطابق زیادہ امکان یہی ہے کہ وفاقی حکومت انتہاء پسندی کی راہ پر چلنے والوں کی آزادانہ نقل وحرکت کے لیے پیس زون کی تجویز پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
البتہ اگر دو اطراف سے بغیر اسلحہ کے نقل وحرکت کی تجویز پر اتفاق کر لیا گیا پھر بھی حکومت پاکستان پیس زون کے قیام کا اعلان کرنا ضروری نہ سمجھے گی اور غیر اعلانیہ طور پر شکتوئی یا کسی بھی علاقے کو پیس زون قرار دے کر حکومتی اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھاجائے گا جبکہ طالبان کی جانب سے حکومتی کمیٹی کے حوالے سے کی جانے والے قیدیوں کی فہرست پر کیس ٹو کیس جائزہ لے کر طالبان کو حکومتی جواب سے آگاہ کیا جائیگا۔