اسلام آباد (جیوڈیسک) طالبان کی نامزد کمیٹی کا اسلام آباد میں اجلاس، کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کہتے ہیں کہ پوری قوم ایک عذاب میں مبتلا ہے۔ کوشش کریں گے کہ معاملہ ہفتوں میں نمٹ جائے، بہت سی قوتیں مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی سازش کر رہی ہیں۔
طالبان کی جانب سے نامزد کی گئی مذاکرات کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں مولانا سمیع الحق، مولانا عبدالعزیز اور پروفیسر ابراہیم نے شرکت کی۔ مولانا عبدالعزیز نے تجویز دی کہ مذاکراتی عمل شریعت کے دائرہ کے مطابق کئے جائیں۔
اسلامی نظام کا نفاذ مذاکرات کی پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔ انہوں نے تجویز دی کہ عمران خان کو بھی مذاکراتی کمیٹی میں شمولیت کیلئے دعوت دی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران طالبان کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ قاری شکیل سے رابطہ کیا گیا اور مذاکرات کے حوالے سے اب تک ہونیوالی پیشرفت سے متعلق بات چیت کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے خصوصی نمائندے کے طور پر مولانا شاہ عبدالعزیز اہم پیغام لے کر شمالی وزیرستان پہنچ گئے ہیں۔ شاہ عبدالعزیز طالبان سے مطالبات کی فہرست کے حوالے سے بات چیت کرینگے۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ پوری قوم ایک عذاب میں مبتلا ہے۔ کوشش کریں گے کہ ہفتوں میں یہ معاملہ نمٹ جائے۔
بہت سی قوتیں مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ پشاور کے سینما میں دھماکا مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریعت کے نفاذ کا مطالبہ ہم سب کا ہے۔ ہمیں طالبان کی طرف سے مطالبات کی فہرست نہیں ملی۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ مفتی کفایت اللہ آج کے اجلاس میں نہیں پہنچ سکے۔ وہ کل سے ہمارے ساتھ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے مایوس نہیں ہوں۔
ان سے بہتر فیصلے کی توقع ہے کیونکہ عمران خان کا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ طالبان سے بات کی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے عمران خان کو امن کے لیے کردار ادا کرنے کا موقع دیا ہے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حکومتی کمیٹی سے رابطہ کریں گے۔ دونوں کمیٹیوں کا ایک اجلاس ہونا چاہیے۔ ہماری کمیٹی کا آئندہ اجلاس کل یا پرسوں دوبارہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یوسف شاہ ہماری کمیٹی کے کوارڈینٹر ہونگے۔