لاہور (جیوڈیسک) کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ حکومت طالبان پر حملے کرنے کے منصوبے بنا رہی ہے۔ ”حکومت امریکا کی کٹھ پتلی، ڈالر کی بھوکی اور کمزور ہے۔
ہمیں علم ہے کہ حکومت فوجی کارروائی کرنے کے منصوبے بنا رہی ہے مگر طالبان ان حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے ماضی میں بھی فوجی آپریشنوں کا مقابلہ کیا ہے اب بھی ان کا انتظار کر رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر ملا فضل اللہ نے کہا ہے کہ حکومت سے امن مذاکرات بے معنی ہیں۔
طالبان پاکستان کی حکومت کو ہٹانے اور ملک میں شرعی نظام نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کے سلسلے میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ واضع رہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کے زیر صدارت قومی سلامتی کے اجلاس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات سمیت اہم فیصلے ہوئے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شرپسندوں کے ساتھ مذاکرات پہلا آپشن ہو گا لیکن دیگر آپشنز آخری حربے کے طور پر استعمال کئے جائیں گے۔
اجلاس میں مغربی سرحد پر سیکورٹی بڑھانے اور انٹیلی جنس شیئرنگ کو مزید موثر بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار خان نے بتایا کہ اس اجلاس میں پاکستان کے قومی مفاد کے تحفظ کے لیے قومی سلامتی اور اندونی سکیورٹی سے متعلق حکمتِ عملی اور افغانستان کے ساتھ تعلقات پر بات چیت کی گئی۔
وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ جو پالیسی ہم لے کر آئے ہیں اس کا پہلا باضابطہ مسودہ تیار ہو گیا ہے جس میں پہلا پہلو خفیہ رکھا جائے گا، دوسرا سٹرٹیجک معاملات ہیں جبکہ تیسرا پہلو آپریشنل ہے جس میں ہمیں پاکستان کے گلی کوچوں کو محفوظ بنانا ہے۔