اسلام آباد (جیوڈیسک) طالبان سے مذاکرات کے لئے وزیر اعظم کی جانب سے قائم کردہ چار رکنی کمیٹی نے باضابطہ طور پر کام شروع کر دیا ہے۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے ملاقات کے بعد کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا جس میں طالبان کو مذاکرات کے لئے جلد سے جلد شوریٰ کی ٹیم تشکیل دینے کا پیغام دیا گیا۔
کمیٹی کے رکن اور وزیر اعظم کے خصوصی مشیر برائے قومی امور عرفان صدیقی نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کمیٹی کو کھلا مینڈیٹ دیا ہے اور کہا ہے کہ کمیٹی کسی دبائو سے بالاتر ہو کر اپنا کام کرے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ سے بھی کمیٹی نے میٹنگ کی اور کمیٹی نے حکومت اور طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں اطراف سے ایسا کوئی بیان نہیں آنا چاہیئے جس سے مذاکرات میں خلل پڑے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ چار رکنی کمیٹی حکومتی نہیں بلکہ حکومت کی تشکیل کردہ ہے۔ حکومت کی طرف سے صرف وہ ہی کمیٹی کے رکن ہیں۔
کمیٹی مذاکرات میں مدد کے لئے کسی بھی شخصیت کو شامل کر سکتی ہے۔ کمیٹی کوئی بات نہیں چھپائے گی۔ رستم شاہ مھمند کا نام کے پی کے حکومت کی مرضی سے شامل کیا گیا ہے۔ عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں کوئی آپریشن نہیں ہو رہا۔
اگر کہیں مقامی سطح پر کارروائی ہو رہی ہے تو اسے آپریشن نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی مذاکرات کے لئے راستہ بنائے گی اور مذاکرات طالبان کے تمام گروپوں کی شوریٰ کے ساتھ کئے جائیں گے۔