کابل (جیوڈیسک) طالبان کے نائب امیر سراج الدین حقانی کا کہنا ہے کہ شریعت میں رہتے ہوئے مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق اپنے آڈیو پیغام میں سراج الدین حقانی کا کہنا تھا کہ اگر شریعت میں رہتے ہوئے مذاکرات کئے جائیں تو طالبان مذاکرات کے لئے تیار ہیں، طالبان نے مذاکرات کے لیے وفد بھی بنا رکھا ہے، اگر ہم مذکرات کے حامی نہ ہوتے تو یہ وفد ہی تشکیل کیوں دیتے۔
حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کا اپنے آڈیو پیغام میں مزید کہنا تھا کہ عالمی طاقتوں نے افغان عوام پر ایک کٹھ پتلی انتظامیہ مسلط کر رکھی ہے اور وہ ہم سے بھی اس انتظامیہ کا حصہ بننے کے لیے کہہ رہے ہیں لیکن ہم اس کا حصہ نہیں بن سکتے کیونکہ کابل حکومت مکمل طور پر بے اختیار ہے اور وہ کسی بھی فیصلے پر عمل درآمد نہیں کرا سکتی۔
امریکا کی جانب سے افغانستان میں ڈرون حملے بڑھانے کی پالیسی کے حوالے سے سراج الدین حقانی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی یہ پالیسی بھی اسی طرح ناکام ہو گی جس طرح گزشتہ 15 برس سے ان کی پالیسیاں ناکام ہو رہی ہیں، ڈرون حملوں کی پالیسی سے افغان مجاہدین کا مورال کم نہیں ہوگا بلکہ اس سے ہماری تنظیم اور ارادے مزید مستحکم ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کوئی علیحدہ تنظیم نہیں بلکہ طالبان کا ہی حصہ ہے، یہ ہمارے دشمن ہیں جو بدنام کرنے کے لئے ہمیں طالبان سے علیحدہ گروپ بتاتے ہیں۔