اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کی گاڑی دلدل میں دھنس چکی ہے جس کے لئے مزید سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ نوازشریف کے دور میں پہلی مرتبہ امن کے قیام کے لئے دونوں جانب سے کمیٹیاں بنیں، مذاکرات ہوئے ناخوشگوار واقعات کے باوجود وزیراعظم مخلص تھے کہ مذاکرات کا عمل جاری رہنا چاہئے اور طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے۔
لاہور میں نوائے وقت، نیشن اور وقت ٹی وی کے دورے کے دوران وقت ٹی وی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پہلا موقع ہے کہ طالبان اور حکومت کی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات وزیرستان سمیت دیگر مقامات پر ہوئے اور بعض قیدی بھی رہا کئے گئے لیکن اسی دوران ایف سی اور رینجرز کے اہلکاروں کی شہادت جیسے ناخوشگوار واقعات سے ان مذاکرات کی روح کو نقصان پہنچا جس سے عملاً جنگ بندی ختم ہو چکی ہے لیکن ہم نے یہ واضح کر دیا تھا کہ اگر سکیورٹی فورسز پر حملے ہونگے تو جوابی کارروائی بھی ہو گی لیکن طالبان میں وہ اتحاد بھی نہیں رہا اور اس میں متعدد گروپس بن چکے ہیں جو اپنا راستہ بنائیں گے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر میڈیا کے ضابطہ اخلاق بنانے کے حوالے سے ان کی قیادت میں قائم ہونے والی کمیٹی میڈیا مالکان اور تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک ماہ میں اپنا کام مکمل کر لے گی ان کا کہنا تھا کہ آزادی کا پودا ذمہ داری سرزمین سے پھوٹتا ہے اور میڈیا کو اس حوالے سے مکمل ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا اگر میڈیا کی جانب سے اپنے لئے کوئی ضابطہ اخلاق نہ بنایا گیا تو یہ عدلیہ کہ جانب سے بھی آ سکتا ہے۔
حکومت میڈیا کی آزادی کی خواہاں ہے۔ میڈیا پر کوئی قدغن لگانے کی مخالف ہے۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں وقت ٹی وی کے غیر جانبدارانہ کردار کی بھی تعریف کی۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کی گرفتاری کے حوالے سے جونہی وزیراعظم کو بتایا گیا تو انہوں نے اس پر افسوس کا اظہار کیا اور اس حوالے سے مشاورت بھی کی۔