واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ طالبان کی باتوں پر یقین نہیں، جو کہہ رہے ہیں اس پر عمل کب ہوتا ہے؟ یہ دیکھیں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے بریفنگ میں کہا کہ امید ہے طالبان انسانی حقوق سے متعلق کیے گئے نئے وعدوں کی پاسداری کریں گے، اگرطالبان کہتے ہیں کہ وہ شہریوں کے حقوق کا احترام کریں گے تو امید کرتے ہیں وہ اپنے بیان پر ثابت قدم رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ باتوں پر یقین نہیں، جو کہا جارہا ہے اس پر عمل کب ہوتاہے؟ دیکھیں گے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں بریفنگ دیتے ہوئے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا سوال قبل از وقت ہے، طالبان کا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں رہا، طالبان کے طرز عمل پر منحصر ہوگا کہ دنیا کو دکھائیں کہ وہ کون ہیں اور کیسے آگے بڑھنا چاہتے ہیں؟
مشیر قومی سلامتی نے تسلیم کیا کہ طالبان نے امریکی اسلحے اور آلات کے بڑے ذخیرے پر قبضہ کر لیا ہے، احساس ہے طالبان یہ ساز و سامان آسانی سے واپس نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد امریکی صدر نے کسی عالمی رہنما سے بات نہیں کی۔
گزشتہ روز طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پہلی بار ملکی و غیر ملکی میڈیا کے روبرو پریس کانفرنس میں افغانستان میں جلد سیاسی حکومت کی تشکیل اور ہر خاص و عام کے لیے عام معافی کا اعلان کیا۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد پہلی بار منظر عام پر آئے اور کابل میں پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، آزادی افغان قوم کا حق تھا اور 20 سال بعد اسے حاصل کیا۔
’اسلامی اصولوں کے مطابق خواتین کوکام کرنے کی اجازت ہوگی‘ خواتین کے کام کرنے سے متعلق سوال پر ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ خواتین ہمارے معاشرے کا معزز حصہ ہیں اور انہیں وہ تمام حقوق دیے جائیں گے جو دین نے دیے ہیں، اسلامی اصولوں کے مطابق خواتین کوکام کرنے کی اجازت ہوگی۔ مزید پڑھیں۔
طالبان کے سیاسی ونگ کے سربراہ اور نائب امیر ملاعبدالغنی برادر کے افغانستان پہنچ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملا عبدالغنی برادر 20سال بعد افغانستان پہنچے ہیں اور انہیں افغانستان میں طالبان کی ممکنہ حکومت میں اہم ذمہ داری سونپے جانےکا امکان ہے۔ مزید پڑھیں۔
خیال رہے کہ طالبان نے اتوار 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔
طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری کو پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔