تحریر: عبدالرزاق چودھری سوچوں میں غرق ہوں کہ جس ملک کی بھاگ ڈور خودغرض اور مفاد پرست حکمرانوں کے ہاتھ میں ہو جس ملک کی بنیادی پالیسی میں تعلیم اور صحت کو اولین ترجیح حاصل نہ ہو جس ملک کے عوام مسائل کے انبار میں جکڑے ہوں اور حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہوں جس ملک میں دہشت گردی ،ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری کا موسم عروج پر ہو۔
جس ملک میں عدل و انصاف برائے فروخت ہو۔جس ملک میں آبادی کی افزائش برسات کی کھمبیوں سے مماثل ہو جس ملک میں بےروزگاری کا عفریت نوجوان نسل کو جرائم کی ترغیب دے جس ملک میں تعلیم یافتہ قدر و منزلت کو ترس رہے ہوں اور جاہل صاحب جاہ و حشمت ہوں جس ملک میں قابل لوگوں کی حوصلہ شکنی ہو اور نا اہل لوگ پر کشش عہدوں پر فائز ہوں جس ملک کے ہسپتالوں میں زخموں سے چور عوام سہولیات ناکافی ہونے کی وجہ سے دم توڑ جائیں۔
جس ملک میں جعلی ادویات سازی کا مکروہ دھندہ اپنے عروج پر ہو اور جعلی ادویات کے استعمال سے ہزاروں لوگ جان کی بازی ہار جائیں۔جس ملک کے ڈاکٹروں کی غفلت اور خودغرضی کی داستانیں آئے روز اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہوں۔جس ملک کی پولیس مظلوم کا بازو بننے کی بجائے ظالم کے شانہ بشانہ کھڑی ہو۔ جس ملک میں قانون بنانے والے اور قانون کی رکھوالی پر مامور ادارے خود قانوں کی پامالی میں پیش پیش ہوں ۔جس ملک میں غریب کی عزت و آبرو کا جنازہ بڑی دھوم دھام سے نکلتا ہو۔جس ملک کے باشندوں کے ذہن و قلب میں دولت کی ہوس رقص کر رہی ہو۔
Pakistan
جس ملک میں اخلاقیات اور عمدہ اقداررخصت ہو چکی ہوں۔ جس ملک کے نوجوان گندی فلمیں دیکھنے میں دنیا بھر میں اول نمبر پر ہوں۔ جس ملک کے نوجوان نوکری سے محروم ہوں اور مایوس ہو کر طرح طرح کے جرائم کے مرتکب ہوں۔جس ملک کے حکمران خود تو دولت کے بلند مینار استوار کر رہے ہوں اور عوام کا ایک بہت بڑا طبقہ دو وقت کی روٹی کو ترس رہا ہو۔جس ملک کے عوامی نمائندوں کی کثیر تعداد جعلی ڈگری ہولڈر ہواور انھیں بات کرنے تک کا سلیقہ اور ڈھنگ نہ ہو۔جس ملک کےنجی تعلیمی ادارے ایسے لوگ چلا رہے ہوں جن کی اکثریت ضمیرفروش ہواور وہ تعلیم کے نام پر غریبوں کی جیب پر ڈاکہ ڈالتے ہوں اور نام نہاد تعلیمی سرگرمیوں کی آڑ میں ان مفلسوں کا خون نچوڑتے ہوں۔ جس ملک میں سرمایہ کار محض اس وجہ سے قدم رکھنے سے گریزاں ہوں کہ ان کی جان غیر محفوظ ہے۔
جس ملک کے حق رائے دہی پر بھی ڈاکہ کا گمان ہو۔جس ملک کے حکمران قومی خزانے کو بے دریغ لوٹنے کے عادی ہوں۔جس ملک کے حکمران خود تو بیرون ملک سرمایہ کاری کریں اور دوسروں کو پر کشش پاکستان کا خواب دکھائیں ۔جس ملک میں گدھوں،کتوں اور خنزیر کو بھی نہ بخشا جائے اور ان کا گوشت سرعام بلاخوف و خطر فروخت ہوتا ہو۔ جس ملک میں تاجر ناقص گھی تیار کر کے لوگوں کی جانوں سے کھیل رہے ہوں جس ملک میں باریش حاجی صاحب ملاوٹ کر کے منافع خوری کے برق رفتار گھوڑے پر سوار ہوں۔جس ملک میں ڈاکو پولیس کی آنکھوں کے سامنےگن پوائنٹ پر لوگوں کو قیمتی اشیا سے محروم کر دیں۔
جس ملک میں بیہودہ اور گالی گلوچ کا کلچر عام ہواور شرم و حیا چراغ لے کر ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے۔جس ملک کی عبادت گاہوں میں عابد اور زاہد بندوقوں کے حصار میں سربسجود ہوں۔جس ملک کے باشندوں کے مزاجوں سے تحمل،برداشت اور بردباری جیسے اوصاف ہوا ہو جائیں اور ان کی جگہ غصہ،چڑاچڑاپن اور جلد بازی جیسی منفی کیفیات قبضہ جما لیں۔جس ملک میں طاغوتی طاقتیں قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے پر کمر بستہ ہوں اور لسانیت،صوبائیت اور فرقہ پرستی کے نام پر گھناونا کھیل کھیلنے میں مصروف عمل ہوں۔اور ان سب خرافات کی موجودگی کے باوجود وہ ملک صفحہ ہستی پر قائم ہو تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں ۔اس موقع پر بلاشبہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ سب تیرا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے۔