ٹنڈوآدم (کامران انصاری) سوشل سیکورٹی ہسپتال/ڈسپنسری ٹنڈوآدم میں علاج معالجے کی سہولت نہ ہونے کے باعث مزدور طبقہ اپنا علاج کرانے سے قاصر متاثرین کا سوشل انتظامیہ کے خلاف چیف میڈیکل آفیسرسے کار وائی کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق ٹنڈوآدم میں مختلف فیکٹروں میں کام کرنے والے انتہائی اور غریب نادار لوگوں کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے سوشل سیکورٹی ہسپتا ل/ڈسپنسری قائم کی گئی تھی تاکہ مزدورطبقہ اس ہوشربا ء مہنگائی میں لولے لنگڑے طریقے سے سوشل سیکورٹی ڈسپنسری کے ذریعے اپنا علاج کرواسکے لیکن ٹنڈوآدم کے سوشل سیکورٹی ڈسپنسری میں مزدوروں کے لیے علاج و معالجہ کا فقدان ہے۔
جسکے میدیکل آفیسر ڈاکٹراشوک پروانی ہیں متاثرہ مزدور مریضوں نے میڈیا کو بتایا کہ ڈاکٹر اشوک سوشل سیکورٹی ڈسپنسری میں کبھی کبھی آتے ہیں اور زیادہ تر وقت اپنے پرائیویٹ کلینک کو دیتے ہیںاگر ڈسپنسری میں آکر کوئی مریض جاتا ہے تو اسے کہتے ہیں کہ میرے پرائیویٹ کلینک آجائو،مریضوں کو دوا برائے نام دی جاتی ہے اور کبھی ٹال بھی دیا جاتا ہے ڈاکٹر اپنے فرائض منصبی سے کوتاہی کرتے ہوئے مریضوں کو بغیر چیک کئے صرف مریضوں سے پوچھ کر دوا دے دیتے ہیں ڈاکٹر کے ساتھ دیگر عملہ بھی اکثر اوقات غیر حاضر رہتا ہے جسکی وجہ سے مریض انتہائی پریشان رہتا ہے۔
انھوں نے مزید بتایاانتہائی نازک نوعیت کے مریض حیدرآباد سوشل سیکورٹی کے ہسپتال میں علاج معالجہ کروانے جاتے ہیں تو قانون کے مطابق انھیں آنے جانے کا کرایہ دیا جاتا ہے لیکن متعلقہ عملہ ملی بھگت کر کے ان غریب، نادارمزدوروں مریضوںکی کرائے کی رقم انکو دینے کی بجائے آپس میں بانٹ لیتے ہیں متاثرہ غریب اور نادار مزدوروں طارق ،صغیراں، اقبال ،عبدالمجید، جان محمد، امینہ،پروین اور دیگر تمام فیکٹریوں میں کام کرنے والے غریب مزدوروںنے چیف میڈیکل آفیسر حیدرآباد،ایڈوائزر برائے محکمہ وزیر اعلٰی سندھ، سیکریٹری ڈیپارٹمنٹ سندھ، ایم ایسس نواز ڈاوڈی،اور ایم ایس حیدرآباد نصرت حسین میمن سے مطالبہ کیا کہ سوشل سیکورٹی ڈسپنسری ٹنڈوآدم کے ڈاکٹر اشوک پروانی اور دیگر عملے کے خلاف انکوائری کر کے ملکی مروجہ قوانین کے تحت محکمہ جاتی کاروائی کرکے سخت سے سخت تادیبی کاروائی کریں تاکہ غریب مزدور مریض علاج معالجہ کی سہولت سے مستقل فائدہ اٹھا سکے۔