ٹانک (جیوڈیسک) طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف شہری ایک بار پھر سراپا احتجاج بن گئے جب کہ زبردستی سڑک کھولنےکی کوشش پراسسٹنٹ کمشنرٹانک پرپتھراؤ سے 5 افراد زخمی ہوگئے۔ 22 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کے خلاف جٹاتر کے علاقے میں 40 دیہات کے عوام صبح گھروں سے نکل آئے اور رانوال کے مقام پر ٹائر جلا کر ٹانک ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ کو بند کر دیا۔
اس دوران شاہراہ کو زبردستی کھولنے کی کوشش پر مظاہرین مشتعل ہو گئے اور اسسٹنٹ کمشنر ٹانک ریاض داوڑ پر پتھراؤ شروع کر دیا جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہو گئے۔ مظاہرین نے کہا کہ بائیس گھنٹے بجلی بند رہنے سے پانی کی شدید قلت بھی پیدا ہو گئی ہے، اگر لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوئی توبلوں کی ادائیگی روک دیں گے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل ٹانک کے شہریوں نے طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا علامتی جنازہ نکالتے ہوئے کہا تھا کہ اگر لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوئی تو گومل زام ڈیم سے نیشنل گرڈ کی سپلائی لائن کاٹ دیں گے اور پولیوم ہم بھی نہیں چلانے دیں گے۔