تنزانیہ (جیوڈیسک) افریقی ملک تنزانیہ کے حکام جھیل وکٹوریا میں کشتی ڈوبنے کے واقعے میں لاپتہ افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس حادثے میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 136 بتائی گئی ہے۔
جھیل وکٹوریہ میں کشتی کی غرقابی جمعرات بیس ستمبر کی سہ پہر میں ہوئی تھی۔ مسافر بردار کشتی کے ڈوبنے کا مقام، اُس کے لنگر انداز ہونے سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر تھا۔ تین سو سے زائد مسافروں کو لے کر ایم وی نییرے نامی کشتی موانزا کے مقام سے روانہ ہوئی تھی اور اس کی منزل اوکیریوے تھی۔ جھیل وکٹوریہ میں اوکیریوے سب سے بڑا جزیرہ ہے۔ اس جزیرے پر ساڑھے تین لاکھ نفوس آباد ہیں اور ایک بڑا کاروباری مرکز تصور کیا جاتا ہے۔
ایک علاقائی انتظامی افسر جوناتھن شانا کے مطابق ابھی تک صرف سینتیس افراد کو زندہ بچایا جا سکا ہے۔ موانزا سے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی کشتی پر تین سو سے زائد افراد سوار تھے اور یہ گنجائش سے کہیں زیادہ تھے۔ شانا نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو مسافروں کی حتمی تعداد بتانے سے معذوری ظاہر کی ہے۔ اس کشتی کا عملہ بھی لاپتہ ہے۔ پولیس کے مطابق وہ فرار بھی ہو سکتے ہیں یا دوسری صورت میں اُن کے ڈوب کر ہلاک ہونے کے بھی امکانات بھی ہیں۔
کشتی کے ڈوبنے کے دو چار گھنٹوں بعد رات کا اندھیرا چھا گیا تھا اور اس باعث امدادی کارروائیوں کا سلسلہ دوبارہ جمعہ اکیس ستمبر کی صبح میں شروع کیا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ کشتی پر مسافروں کے علاوہ کئی من دوسرا سامان بھی لدا ہوا تھا۔ اسی کشتی پر بُوگورا جزیرے سے بھی مسافر سوار ہوئے تھے کیونکہ وہاں ہفتہ وار مارکیٹ کا دن تھا۔ جھیل وکٹوریا میں کئی جزیرے ہیں اور ان کے درمیان فیئری سروس باقاعدگی سے چلتی ہے۔
تنزانیہ کو ماضی میں بھی مسافر بردار کشتیوں کی غرقابی کا سامنا رہا ہے۔ بحر ہند میں تنزانیہ کے بندرگاہی شہر زنجیبار کے قریب سن 2012 میں بھی کشتی ڈوبنے کا ایک واقعہ رونما ہو چکا ہے۔ اُس واقعے میں 145 افراد ڈوب گئے تنے۔ جھیل وکٹوریہ میں سن 1996 میں مسافر بردار کشتی ڈوبنے سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں اور یہ تعداد پانچ سو تھی۔