کراچی(جیوڈیسک)کراچی سیکیورٹی ادارے جو پہلے ہی ٹارگیٹ کلنگ روکنے میں ناکام تھے ، اب ان ٹارگٹڈ بم حملوں پر تو گویا سن ہو کر رہ گئے ہیں۔کراچی میں عوامی نیشنل پارٹی ،متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کے انتخابی دفاتر ، کارنر میٹنگز اور جلسے جلوس ، دہشت گردوں کا ہدف ہیں۔پچھلے ہفتے کے دوران لگاتار ان تین جماعتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔یوں لگتا ہے کہ ، دہشت گرد جہاں چاہتے ہیں۔
جب چاہتے ہیں اور جسے چاہتے ہیں، نشانہ بنالیتے ہیں۔ پولیس اور رینجرز جو پہلے میگا سٹی کراچی میں ٹارگیٹ کلنگ روکنے میں مکمل طور پر ناکام تھی، اب ان ٹارگٹڈ دھماکوں پر بھی مکمل بے بس نظر آرہی ہے۔ نہ کوئی انٹیلی جنس نیٹ ورک کہیں کام کرتا نظر آرہا ہے نہ ہی شہر کی ناکا بندی کر کے قیام امن کی کوئی ٹھوس کوشش کی جاتی دکھائی دے رہی ہے۔
پولیس اور رینجرز دونوں ہی بس دھماکوں کے بعد متاثرہ جگہ پہنچ کر معمول کی تفتیش کی حد تک رہ گئی ہیں۔ اب تو خود ڈی آئی جی ویسٹ ظفر عباس بخاری نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ شہر میں انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے فوج کی ضرورت پڑے گی۔