فلم کا نام تھا ” زخمی” اور گیت کے بول تھے اس درد کی دنیا سے گذر کیوں نہیں جا تے یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جا تے
فلم کے ہدا یتکار ایس ایم یوسف اور فلمی کاسٹ میں محمد علی ،شبنم ،زمرد ، مسعود اختر ، اسلم پرویز کے علاوہ طارق عزیز بھی نمایاں اداکاروں میں شا مل تھے ، اس فلم کی کہانی کے رائیٹر تھے ریاض شا ہد ، اور گانے لکھنے والوں میںمشہو ر انقلابی شاعر حبیب جالب کے علاوہ خوااجہ پر ویز بھی شا مل تھے ۔ سال 1973میں بننے والی یہ فلم میں نے لیہ کے مرحوم ناز سینما میں دیکھی تھی ، اس وقت گو ہماری عمر 23 سال کے لگ بھگ ہو گی لیکن اللہ جھوٹ نہ بلوائے اس زمانے میں بھی ہمارا شمار شہر کے اکا دکا چند لکھنے لکھانے والے نو جوانوں میں ہو تا تھا یہ بات نہیں تھی کہ ہم کو ئی زیادہ پڑھے لکھے تھے بلکہ نمایاں ہو نے کا سبب ہمارے ادبی و صحا فتی اسا تذہ تھے ہماری خو ش بختی تھی کہ ہمیں پہلے ارمان عثما نی ، نسیم لیہ ، غافل کر نالی اور نذیر چو ہدری جیسے قد آور انسان دوست ادب شناش اساتذہ کی صحبتوں سے فیضیاب ہو نے کا موقع ملا اور پھر مہر عبد اللہ لو ہانچ ، ظفر زیدی ،ڈاکٹر خیال امروہوی اورط عبد الحکیم شوق جیسے نا بغہ روزگار اساتذہ سے صحافتی اور نظریاتی شعور و آ گہی سے فیضیاب ہو نے کا اعزاز حا صل ہوا ۔ خیر بات ہو رہی تھی “ذخمی “کی تو یہ فلم باکس آ فس پراپنے وقت کی کو ئی زیادہ ہٹ فلم نہیں تھی بلکہ اگر کہا جائے کہ ایک فلاپ فلم تھی تو غلط نہ ہو گا لیکن ہم نے دانشوری کی سیاہ واسکٹ پہن کر اسے تین چار بار دیکھا اور اس حال میں کہ جب بھی فلم مکمل ہو ئی ہم بو جھل دل اور نمناک آ نکھیں لئے سینما ہال سے با ہر آ ئے ۔ ہماری اس رنجیدہ جذ باتی کیفیت کا ذمہ دار اس فلم کا وہ منظر تھا جس میں طارق عزیز ایک ہسپتال میں پڑے اپنے جیسے بے بس مر یضوںکا دکھ محسوس کرتے ہو ئے یہ گیت گا تے ہیں اور وارڈ میں مو جودفلم کی ہیروئن ڈیوٹی نرس شبنم اور ہیرو محمد علی سمیت تمام مریض اشک بار ہوتے ہیں۔
زخمی فلم کے توسط طارق عزیز سے یہ میرا تعارف تھا اس زمانے میں ہمارے گائوں میں شا ئد بجلی تو تھی مگر ہمارے گھر میں بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی نہ ہو نے کے سبب ہم اس عیاشی سے محروم تھے کئی سالوں کے بعد جب ہمیں کالا اور سفید پی ٹی وی میسر آ یا تو ہمیں طارق عزیز کو قریب سے دیکھنے کا اعزاز حا صل ہوا وہ اس طرح کہ ان دنوں خبرنامہ کے بعد نیلام گھر پی ٹی وی کا سب سے زیادہ دیکھے جانے والے پروگراموں میں سے ایک تھا ، طارق عزیز نیلام گھر کے میزبان تھے ہمیں اکثر ٹی وی کے بالکل ساتھ بیٹھ کر نیلام گھر دیکھنے اور طارق عزیز کو قریب سے دیکھنے کا مو قع ملتا ۔ پروگرام کا ابتدا ئی کچھ یوں ہو تا۔ ابتدا ہے رب جلیل کے با برکت نام سے جو دلوں کے بھید خوب جانتا ہے
دیکھتی آ نکھوں اور سنتے کا نوں سے آپ کو ۔۔۔۔ اور طارق عزیز کا سلام پہنچے ۔ آ نے والے مہمانوں کو خوش آ مدید ۔
پرگرام کے آ غاز میں طارق عزیز کا یہ منفرد پیغام محبت اور دل لبھا جانے والا والہانہ انداز سب دیکھنے اور سننے والوں کی روح میں اتر جاتا ۔اور پروگرام کے آ خر میں ماں دھرتی کی محبت میں ڈوبا پر جوش ولولہ انگیز نعرہ” پا کستان زندہ باد “کا نعرہ ہم جیسے وطن پرستوں کے خون کو مزید گرما جاتا ۔وطن عزیز سے محبت کے اسی ولہانہ انداز نے کروڑوں وطن پرستوں نے ان کا دیوانہ بنایا ۔طارق عزیز کا کمال یہ ہے کہ اس نے اپنی نصف صدی سے زائد شو بز اور مختصر سی سیاسی زند گی میں ہمیشہ پا کستان اور پا کستان کے عام آ دمی کی بات کی ۔ سال 1992 میں انہیں حکومت پا کستان کی طرف سے Pride of Performance سے نوازا گیا ۔
کئی عشرے ہو ئے ہم نئے سینما جانا ، فلمیں دیکھنا اور پی ٹی وی دیکھنا کم کر دیا ہے ۔ کچھ عر صہ قبل ہمارے دوست بہاول بخش سمرا کی طرف سے پی ٹی وی پر نشر ہو نے والے ڈاکٹر شفق حرا کے” کیپٹل ویو” پروگرام کا میسج آ جا تا تھا اسی بہا نے کبھی کبھی کبھار پی ٹی وی دیکھنے کا بہانہ ملا ۔لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہم پی ٹی وی سے بہت دور ہو گئے ہیں ۔میں پی ٹی وی کی بات کر رہا ہوں ٹی وی کی نہیں ٹی وی تو روز دیکھتا ہوں دیکھتا ہوں مگر پی ٹی وی سے دوری کے سبب طارق عزیز سے ملاقات نہیں ہو پاتی ۔
چند روز قبل اخبارات میں شا ئع ہو نے والی ایک خبر نے ایک بار پھر ہمیں طارق عزیز کی یاد دلا دی ۔ خبر میں بتایا گیا تھا کہ طارق عزیز نے مرنے کے بعد اپنی تمام جا ئیداد حکو مت پا کستان کو دیئے جانے کی وصیت کی ہے انہوں نے سوشل میڈیا کی ایک معروف سماجی ویب پر اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ۔۔
اللہ پاک نے مجھے اولاد نہیں دی یہ خدا کی قدرت ہے جسے چا ہے دے جسے چا ہے نہ دے اور جسے چا ہے دے کر واپس لے لے ۔۔میرے مرنے کے بعد اپنی ساری جائیداد دولت پا کستان کے نام کرتا ہوں
ایک اور ٹویٹ میں تحریر کیا ۔۔
میں نے یہ وصیت کی ہے کہ میرا سب کچھ میرے مر نے کے بعد پا کستان کا ہو گا ۔ ماں دھرتی سے اس والہانہ عقیدت اور محبت کے اظہار نے زند گی بھر پا کستان زندہ باد کے لگانے والے طارق عزیز نے ایک بار پھرماں دھرتی پا کستان سے محبت کرنے کا ایسا منفرد انداز پیش کیا ہے جو تا قیامت پا کستان سے ان کی والہانہ وابستگی اور محبت کا پیغام بن کر کروڑوں پا کستا نیوں کے دلوں میں زندہ رہے گا اور زند گی بھر ماں دھرتی کے پیار کے جذب اور مستی میں لگائے گئے ان کے نعرے کی گونج قیامت تک سنائی دیتی رہے گی اور ۔۔ پاکستان زندہ باد