تحریر: عتیق الرحمن رمضان المبارک کی آمد سے قبل ترنول میں اشیاء خورد ونوش کاکاروبار کرنے والے تاجروں نے ناپ تول میں کمی کو وطیرہ بنا لیا جس کے نتیجہ میں الیکٹرک کانٹا (ترازو) میں عدم توازن و ہیرا پھیری عروج پر۔اشیاء خوردونوش میں ملاوٹ و دھوکہ دہی سے عوام عاجز آچکے۔فتح جنگ روڈ پر تجاوزات کی بھرمارہونے کی وجہ سے ہمہ وقت ٹریفک جام رہتی ہے جبکہ ریلوے انتظامیہ و این ایچ اے اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآہونے کی بجائے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ ریلوئے اسٹیشن گندگی کا ڈھیربن چکا ہے وہاں نہ مسافروں کیلئے بیٹھنے کی سہولت اور نہ ہی واش روم و قضاء حاجت کی جگہ موجود ہے۔دوسری جانب ریلوے انتظامیہ نیسرکاری زمین اراضی پٹہ پر دئیے جانے کی وجہ سے ٹریفک حادثات روز کامعمول۔26نمبر چونگی،سرائے خربوزی، ڈھوک عباسی، جھنگی سیداں ،پنڈ پڑیاں کے رہائشی پانی کی بوند بوند کو ترس گئے۔جی ٹی روڈ پشاور پر آئے روز ٹریفک حادثات کے نتیجہ میں درجنوں جان کی بازی ہار چکے،سکول و کالجز کے طلبہ و طالبات اور بزرگ شہریوں کو خیابان کشمیر، ترنول چوک میں پیدل روڈ کراسنگ میں دقت کا سامنا تیز رفتار گاڑیوں کی وجہ سے سیکڑوں جانوں کو خطرہ۔ ترنول و گردونواح اسلام آباد کا حصہ ہونے کے باوجود حکمرانوں کی عدم توجہی کا شکار ہے۔
روزمرہ کی زندگی بسر کرنے کیلئے لازمی اشیاء و سہولیات سے محروم ہے۔منتخب نمائندے یوسی جھنگی سیداں ،یوسی ترنول، یوسی سرائے خربوزہ اور یوسی بھڈانہ کلاں میں پانی کی قلت ، صفائی کا ناقص انتظام،گلیوں ،سڑکوں کی ناپختگی کی وجہ سے نمازیوں اور بزرگ شہریوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے باربار کے وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود انتظامیہ ترقیاتی کام کرانے سے احتراز کررہی ہے جس کے نتیجہ میںترنول کے نواح میں موجود تمام یوسیز اجتماعی ترقیاتی کاموں سے محروم ہیں ۔جی ٹی روڈ پر موجود پٹرول پمپوں کے میٹروں کو فکس کیا ہوا ہے کہ 100،500،1000پر میٹر فکس ہونے کی وجہ سے صارفین کو مکمل پیٹرول و ڈیزل فراہم نہیں کیا جاتا۔اہلیان ِ علاقہ کا کہنا ہے کہ ترنول و گردونواح کے علاقوں میں بنیادی سہولتوں کے فقدان و بے اعتدالی میں اسلام آباد کے انتظامی و اعلیٰ حکام برابر کے شریک اور حصہ دار ہوکر غریب عوام کو لوٹنے میں مصروف عمل ہیں۔علماء و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اسلام میں ملاوٹ اور ناپ تول میں کمی کرنے والوں کیلئے سخت وعیدیں ہیں اور ان کے ایمان کو کمزور و نامکمل کہا گیا ہے۔جب کہ ایک طرف میئراسلام آباد بلند وبانگ دعوے کرتے نہیں تھک رہے کہ ہم اسلام آباد کو ماڈل گرین سٹی بنائیں گے اور دنیاکا خوبصورت ترین شہروں میں اسلام آباد کو نمایاں مقام دلانے کیلئے کوشاں ہیں۔
اسی سلسلہ میں سی ڈی اے کی جانب سے شہر کے سرکاری پلاٹوں کی نیلامی کی تقریب میں شیخ انصر عزیز نے کہا کہ ہم نیلامی سے حاصل شدہ رقم شہر کی تعمیر و ترقی اور اس کو سرسبز و گلبہار بنانے پر خرچ کریں گے مگر گذشتہ دوسال سے اسلام آباد کے دیہی علاقوں کی حالت زار کو دیکھ کر معلوم نہیں ہوتاکہ میئراسلام آباد یا وفاقی حکومت سنجیدہ طور پر اسلام آباد کی ترقی کو شرمندہ تعبیر کرنا چاہتے ہیں یاپھر ان کی تعمیر و ترقی سے مراد فقط سٹی اسلام آباد مراد ہے یعنی کہ وہ اس طور پر ایک ہی شہر میں دوئی کی بنیاد ڈال رہے ہیں اور شہریوں میں مساوات و برابری کے حقوق فراہم کرنے سے کنارہ کش ہوچکے ہیں ۔اسی لئے تو مندرجہ بالا ترنول، سنگجانی، جھنگی سیداں، ڈھوک عباسی، پنڈپڑیاں، سرائے خربوزہ و دیگر علاقے ایک طرف ترقیاتی کاموں سے محروم ہیں وہیں پر ڈوریاں، پنڈ پڑیاں، ڈھوک حمیداں ودیگرعلاقوں میں منشیات فروشوں کے ذریعہ سے شہریوں کو اخلاقی و سماجی لحاظ سے تہی دامن کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے اس امر میں شبہ نہیں کہ پولیس اپنے طور پر اصلاح احوال کیلئے کوشاں ہے۔
آئے روز منشیات فروشوں کو گرفتار رہے ہیں مگر اس عمل کو وسیع بنیادوں پر تیز کرنے کی ضرورت ہے کہ ایک دو نشائیوں کو گرفتار کرلینے سے کام نہیں چلے گا نہ ہی اصلاح معاشرہ کا کام مکمل ہوگا۔ترنول و نواح میں عطائی ڈاکٹروں کی بھرمار ہونے کی واحد وجہ ہے کہ وفاقی وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور وزیر صحت سارہ افضل تارڑ لاکھوں شہریوں کو صحت کی سہولت سے محروم رکھنے کا عزم کرچکے ہیں کہ وہ گذشتہ چارسالوں میں تبدیلی و بہتری اور تعلیم و صحت کا انقلاب برپا کرنے کا نعرہ لگانے کے باوجود ترنول میں سرکاری ہسپتال نہیں دے سکے جو کہ لمحہ فکریہ ہے اور اس کے سبب پرائیویٹ ہسپتال جہاں پر عوام کی جان و مال کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں وہیں پر درجنوں عطائی ڈاکٹروں کے کلینک بھی قائم و دائم ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم لیگ کی حکومت اور پی ٹی آئی کے ایم این اے اسد عمر ،میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز اور دیگر منتخب عوامی نمائندگان و سیاسی و سماجی ورکر عوام کی سہولت کو پیش نظر رکھتے ہوئے میدان عمل میں اتریں اور مہنگائی و بے روزگاری پر کنٹرول کرنے کے ساتھ کاروباری حضرات کو رمضان المبارک کے احترام میں ترنول و گردونواح میں کرپٹ و بددیانت منافع خوری و تجوریوں کو بھرنے سے اجتناب کرنے کی ترغیب و ترہیب دیں اور اس کے ساتھ گیس و بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ یقینی بنائیں اور اس کے ساتھ تعلیم و صحت کی سہولت باہم پہنچانے کیلئے سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت کو منظم و بہتر بنانے اور سرکاری ہسپتال قائم کرنے کیلئے فی الفور اقدامات کریں ۔ ماہ رمضان میں پانی کی قلت کے ازالہ کو بھی یقینی بنائیں اور اس کے ساتھ ترقیاتی کاموں کو ترجیحی بنیادوںکام کا حکم دیں تاکہ اسلام آباد حقیقی معنوں میں گرین و ماڈل سٹی بن سکے۔
Attiq-ur-Rehman
تحریر: عتیق الرحمن (سیکرٹری اطلاعات ترنول پریس کلب اسلام آباد)