ترنول و ٹیکسلا پریس کلب کے صحافیوں میں اخوت ایمانی کا شاندار مظہر

Press Club

Press Club

تحریر : عتیق الرحمن
قرآن حکیم میں اور احادیث نبوی میں باربار مسلمانوں کو باہم بھائی بھائی قرارد یا گیا اور خود رسول مکرمۖ نے مکہ سے ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں دوران قیام اور اسلامی ریاست کی تشکیل کے بعد مہاجرین و انصار کو باہم بھائی بندی میں جوڑ دیا جس کا شاندار مظہر یہ ہوا کہ صحابہ کرام خود پر اپنے دوسرے بھائی کی حاجات و ضروریات کو پورا کرنے میں زیادہ خوشی و مسرت محسوس کرتے تھے۔ جیسا کہ ایک غزوہ میں زخمی صحابی نے اپنے عزیز سے جب پانی طلب کیا تو قریب کے زخمی صحابی نے بھی پانی کی ندا بلند کی تو اس پر پہلے صحابی نے اپنے رشتہ دار کو حکم دیا کہ دوسرے صحابی کو پانی پہلے دیا جائے جب اس کے پاس پہنچے تو ایک اور صحابی کی آواز پانی بلند ہوئی تو اس نے تیسرے کو پلانے کا کہا اسی طرح یہ پانی سات زخموں سے چور صحابہ تک لے جایا گیا تو سب کے سب بغیر پانی پیے شہید ہوگئے مگرکسی ایک نے بھی خود کو دوسروں پر ترجیح نہیں دیا اسی سبب اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام کی اس صفت کو دیکھ کر فرمایا کہ ”وہ ایثار و قربانی کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ باوجود اس کے کہ ان کو اس کی ضرورت بھی ہوتی ہے”۔اسلام نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے حقوق کا لحاظ و پاس رکھنے کا بھی حکم دیا یہاں تک کہ کسی بھی مسلمان کو دوسرے مسلمان کو تکلیف نہیں دینی چاہئیے نہ زبان کے ذریعہ نہ ہی ہاتھ سے بلکہ اسلام نے پانچ چیزوں کو حرام کردیا کہ ان کو کوئی مسلمان گزند پہنچائے کہ نسل کی حفاظت، مال کی حفاظت، جان کی حفاظت، عقل کی حفاظت بھی شامل ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ چودہ سوسال گزرنے کے باوجود بھی مسلمان دین متین کی بیان کردہ تعلیمات پر عمل پیراہے کہ امیر ہے یا غریب، قوی ہے یا نحیف، بادشاہ ہے یا غلام ، عربی ہے یا عجمی ، کالا ہے یا گورا سبھی بحیثیت مسلم ایک ہی صف میں کھڑے ہوکر عبادت الٰہی کرتے نظر آتے ہیں کہ محمود وایاز میں کسی قسم کے فرق کو روا نہیں رکھا جاتا۔کیونکہ قرآن حکیم نے سورہ الحجرات میں وہ تمام تر اعلیٰ اخلاق حمیدہ بیان کردئیے ہیں جن سے مغر ب و اقوام مغرب اور دنیا بھر کے ادیان تہی دامن ہیں کہ اللہ کے نزدیک فضیلت و عزت اور قرب تقویٰ و پرہیزگاری کی وجہ سے حاصل ہوگا نہ کہ رنگ و نسل، قوم و قبیلہ یا گروہ کی وجہ سے۔انہی اخلاق حمیدہ اور اسلامی اخوت و بھائی چارگی کا عملی مظاہرہ اسلام آباد و راولپنڈی کے دیہی علاقوں ترنول و ٹیکسلا اور واہ کینٹ کے صحافیوں نے محبت ایمانی اور اخوت و بھائی چارگی کی مثال رقم کردی ہے کہ انہوں نے اپنی صفوں میں وحدت کو قائم رکھنے کا عزم مصمم کرلیا ہے ہے۔

سورہ حجرات کو سورہ اخلاق بھی کہا جاتاہے جس میں مسلمانوں کو معاملاتی دنیا میں بھی اعلیٰ اخلاق کا پیکر بننے کی ہدایت و تاکید کی گئی ہے خصوصاً شعبہ صحافت سے وابستہ کارکنان کو کہ ان کی ذمہ داری و فریضہ ہی یہ ہے کہ وہ خبروں کو ایک مقام سے دوسرے مقام ،ایک طبقہ سے دوسرے طقبہ تک منتقل کرنے کا کام کرتے ہیں کیلئے لازمی ضابطہ متعین کردیا گیا ہے کہ”جب بھی آپ کے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اس پر حکم صادر کرنے کی بجائے یا فیصلہ لینے یا نشر کرنے سے قبل اس خبر کی حقیقت حال کو ضرور پرکھ لینا چاہئیے کہ وہ درست ہے یا غلط مبداایسا نہ ہوکہ آپ کوئی فیصلہ لے لیں یا کسی کی شخصیت کو نقصان پہنچاچکنے کے بعد ندامت و پشیمانی اٹھانی پڑے”۔اسی کے ساتھ ہی اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے دور اول کی عظیم جماعت کی خود اپنی زبان سے مدح سرائی کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کے درمیان اللہ کا نبی موجود ہے اور سہوا بھی ایسی بات نہ کرنا کہ ان کو ناگوار گزرے یا ان سے بار بار استفسار کرنا جس سے خود آپ کو ہی نقصان پہنچے ،جب کہ اللہ نے آپ کیلئے ایمان کو پسند کرلیا اور اس کو تمہارے دلوں میں راسخ کردیا اور تم سے کفر و نافرمانی اور فسق کو دور کردیاہے اور یہ اللہ کا فضل ،کرم اور نعمت ہے کہ اللہ جاننے والا اور حکیم ہے۔

قرآن مجید کی یہ آیات دنیا بھر کے مسلمان صحافیوں اور اہل علم و دانش کے لئے رہنما اصول کا درجہ رکھتی ہیں ۔ ان آیات کی تلاوت اور ترجمہ ٹیکسلا یونین آف جرنلسٹ ،روزنامہ سماء کے بیورو چیف ملک رفاقت زمان کی جانب سے ترنول پریس کلب اسلام آباد کے نومنتخب عہدیدران اور ٹیکسلا کے صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ کے موقع پر راقم الحروف (عتیق الرحمن ) نے پیش کیا ۔صحافت کا شعبہ ایک مقدس پیشہ ہے کہ اس میں کام کرنے والے معاشرہ کے اہم ترین اور ذمہ دار افراد ہوتے ہیں کہ نبض مجتمع ان کے ہاتھوں میں ہوتی ہے کہ اس کو جس طرح چاہیں حرکت دیں اسی ڈگر پر معاشرہ چلتاہے۔اس لئے شعبہ صحافت کے وابستگان کیلئے ضروری و لازمی ہے کہ وہ بحیثیت مسلم قرآن و سنت سے استفادہ کریں۔ عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک رفاقت زمان نے کہا کہ میں ترنول پریس کلب اسلام آباد ،ٹیکسلا و واہ کینٹ اورخانپور کے صحافیوں کا مشکور و ممنون ہوں کے انہوں نے میری دعوت کو قبول کیااور میری حوصلہ افزائی کی۔اور کہا کہ صحافی معاشرے کا اہم ترین رکن ہے اسی وجہ سے صحافت کو چوتھا ستون قرار دیا جاتا ہے۔

لازمی و ضروری یہ ہے کہ ہم اپنے اس پیشہ کو شفافیت کا خزینہ بنادیں کہ ہماری نگاہیں سیاستدانوں اور حکمرانوں کے سامنے للچانے کی بجائے جرأ ت و شجاعت اور حمیت و غیرت کا مظاہرہ کرتے نظر آئیں۔ اسی وجہ سے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹیکسلا پریس کلب کیلئے ایک کنال اراضی وقف کرنے کا فیصلہ کیا ہے پریس کلب انتظامیہ کی خواہش کے مطابق انہیں جگہ فراہم کردوں گا۔ترنول پریس کلب کے چیئرمین اسحاق عباسی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا جس قدر بھی شکر اداکیا جائے کم ہے کہ اس نے ہمیں اہل حل و عقد کی صحبت عنایت کی اور ہمارے کندھوں پر بھاری ذمہ داری بھی رکھ دی ہے کہ سوسائٹی کے پنپتے حالات و واقعات کو دیانت داری کے ساتھ ایک مقام سے دوسرے مقام پر پہنچارہے ہیں ۔صدر اظہر حسین قاضی نے کہاکہ اس تقریب میں موجود تمام صحافی بھائی الگ الگ مقامات سے تعلق ضرور رکھتے ہیں مگر ہمارے احساسات و جذبات ایک دوسرے کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ہم ملک رفاقت زمان کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہماری نومنتخب باڈی کے اعزاز میں اس پروقار تقریب کا اہتمام کیا جس کے سبب ہم ٹیکسلا و واہ کینٹ کے صحافیوں کی صحبت صالح سے مستفید ہوئے ہیں۔سینئر ممبر ترنول پریس کلب سردار ممتاز انقلابی نے کہاکہ ترنول پریس کلب کا یہ اعزاز ہے کہ وہ جہاں پر معاشرے میں پھلتے پھولتے مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں اور ان کے حل کیلئے سعی بھی کرتے ہیں وہیں پر ملک بھر میں صحافتی تنظیموں میں پیداہونے والے اختلافات کوحل کرانے میں بھی کردار اداکرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صحافتی برادری اپنی صفوں میںاتحاد و اتفاق پیدا کریں تو سیاسی و سماجی اور ملک کے سبھی لیڈر ان کا دلی احترام کریں گے ۔ٹیکسلا یونین آف واہ جنرلسٹ کے صدر رشید مغل نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں واضح اصول ہمیں عنایت کیا ہے کہ ہم زندگی کے سبھی شعبہ جات میں نیکی و پرہیزگاری کا کام کرنے والوں کی معاونت کریں اور نافرمانی ، بدی اور سرکشی کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کریں خواہ وہ ہمارے اپنے ہوں یا غیر ۔ٹیکسلا یونین آف جرنلسٹ کے صدر مشتاق نقوی نے کہا کہ ہمارے علاقوں کے سیاستدان علاقہ کے صحافیوں کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں کیونکہ بعض عاقبت نااندیش ان کی کاسہ لیسی کرتے نظر آتے ہیں ۔ہمیں اپنے عزت و وقار کی بحالی کیلئے خود کو منظم و مربوط کرنا ہوگا اور اپنی صفوں میں سیاسی چالبازوں کو داخل ہونے سے روکنا ہوگا۔سید رضوان حیدر نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ملک رفاقت زمان جو آج سے شعبہ صحافت میں قدم رکھ رہے ہیں ان کا سیاسی و کاروباری عہد بھی مثالی ہے اور توقع کرتے ہیں کہ وہ اس میدان میں بھی قلم کی حرمت کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوں گے۔

تقریب میں ٹیکسلا پریس کلب کے عہدیداران نوائے سنگ تراش کے ایڈیٹر میر عاصم محمود، سینئر صحافی خالق فاروق، سابق صدر ملک جاوید،سردار حسن علی شاہ،کامران اشرف، ذوالفقار علی،مقصود خان ،سابق صدر ٹیکسلا بارغلام مرتضیٰ ترنول پریس کلب کے عہدیدران سرپرست ترنول پریس کلب سرفراز گجر ،سینئروایس چیئرمین وسیم الرحمن بھٹی، وائس چیئرمین اخترزمان، سینئرنائب صدر لیاقت حسین مغل،ایڈیشنل سیکرٹری شوکت محمود، سینئر ممبر سعید احمد شاہ اور آفس سیکرٹری نعمان علی کے علاوہ درجنوں صحافتی شعبہ سے وابستہ ورکر زنے شرکت کی۔تمام مہمانوں نے دعاکی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دین و دنیا کی بھلائی عطا فرمائیں اورہماری جدوجہد کا مقصد خالص اللہ کی رضا کا حصول اور معاشرے کی فلاح و بہبود کو یقینی بناناہونا چاہئیے اور شعبہ صحافت کے داخلی و بیرونی دشمنوں کی سازشوں سے مامون و محفوظ رکھے۔آمین

Attiq-ur-Rehman

Attiq-ur-Rehman

تحریر : عتیق الرحمن
(سیکرٹری اطلاعات ترنول پریس کلب اسلام آباد)
رابطہ نمبر:0313-5265617