اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نئے چیف الیکشن کمشنر کیلیے رٹائرڈ چیف جسٹس تصدیق حسین جیلانی پر اتفاق رائے موجود ہے۔
اگرچہ سبکدوش چیف جسٹس نے اپنی رٹائرمنٹ سے چند روز قبل اشارہ دیدیا تھا کہ وہ چیف الیکشن کمشنر کیلیے اپنی خدمات پیش کرنے کو تیار نہیں ہیں لیکن ملک کے موجودہ حالات میں الیکشن کمیشن کی از سر نو تشکیل اور انتخابی اصلاحات کو قابل عمل بنانے کیلیے ان سے عہدہ قبول کرنے کیلیے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے درخواست کیے کا امکان ہے۔
متعبر ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے عمل میں گزشتہ تین ماہ میں سپریم کورٹ کے احکام کے باوجود پر اسرار خاموشی سے یہ طے ہو رہا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن جسٹس تصدق حسین جیلانی کو بطور چیف الیکشن کمشنر تقرر کرنے پر آمادہ ہیں۔
اور ان کی بطور قائم مقام چیف الیکشن کمشنر تقرر کے دوران الیکشن کمیشن کے اندر پائی جانیوالی خامیوں اور اس کی اصلاح کے حوالے سے جسٹس جیلانی کی کاوشوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انھیں 5 سال کیلیے چیف الیکشن کمشنر مقرر کرنے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق ہوا تھا۔
سپریم کورٹ نے رواں برس جنوری میں حکومت کو 19 مارچ تک چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے احکام دیے تھے لیکن چیف الیکشن کمشنر کا تقرر نہیں ہو سکا۔ مذکورہ تاریخ پر اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں صرف یہ کہا تھا کے جسٹس (ر) رانا بھگوان داس کو چیف الیکشن کمشنر تقرر کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔
لیکن ان کو بطور ایف پی ایس سی چیئرمین عہدہ چھوڑے ہوئے دو سال کا عرصہ نہیں ہوا،اس لیے قانونی پیچیدگی کے باعث ان کی تقرری نہیں ہو سکی۔ اس کے بعد پھر چیف الیکشن کمشنر کا معاملہ تعطل کا شکار ہوگیا۔ تصدق جیلانی کے نام پرحکومت اور اپوزیشن لی ڈرمیں اتفاق رائے ہے تاہم اپوزیشن لیڈر کی کوشش ہے کہ تحریک انصاف کو اس پر آمادہ کر لیں۔