اوگرا میں بیاسی ارب روپے کی مبینہ کرپشن کے ملزم توقیر صادق کو وعدہ معاف گواہ بنانے کی حکومتی پیشکش واپس لے لی گئی ہے۔ توقیر صادق اب نیب کے تفتیشی افسروں کوتگنی کا ناچ نچا رہے ہیں، ادھر توقیرصادق کو فرار میں مدد دینے کے الزام میں سابق صوبائی وزرا ظاہر شاہ اور رحیم داد کو نیب نے طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق توقیر صادق کو وعدہ معاف گواہ بننے کے لئے چو بیس گھنٹے کا وقت دیا گیا تھا۔ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد یہ پیش کش واپس لے لی گئی ہے۔
توقیرصادق نیب کے تفتیشی افسروں کے اہم سوالات پر غیر سنجیدہ جوابات دے رہے ہیں۔ سوال گندم توجواب چنا۔ تفتیشی افسرنے سوال کیا کہ آپ بیرون ملک کیسے اور کس کے تعاون سے بھاگے جس پر توقیر صادق نے کھرا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھاگے ہی نہیں۔ افسر نے پوچھا آپ نے عدالت میں کہا بڑے بڑے نام سامنےآئیں گے، توقیرصادق نے کہا نام توبڑے بڑے ہیں مگر یاد نہیں آرہے۔
ذرائع کے مطابق نیب نے توقیرصادق کو فرارمیں مدد دینے کے الزام میں دو سابق صوبائی وزرا ظاہر شاہ اور رحیم داد خان کو طلبی کے سمن جاری کر دیئے ہیں۔ ادھر اوگرا کرپشن کیس کے مرکزی کردار توقیر صادق کو بچانے کی کوشش کرنیوالے دو نیب افسروں کیخلاف انکوائری آخری مرحلے میں داخل ہو گئی۔ ڈی جی نیب خیبر پختونخوا شہزا دنواز بھٹی اور سابق ڈی جی فنانشل کرائم کوثر ملک کے خلاف انکوائری کے دوران کمیٹی کو اہم شواہد مل گئے۔
نیب نے توقیر صادق کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرنے والے افسروں وقاص احمد اور شمائیل عزیز کو اعزازی شیلڈز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب نیب ٹیم توقیر صادق کی مدد سے سوئی سدرن گیس کمپنی کے شیئرز کی خریدو فروخت میں ہونے والی بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔ ٹیم بروکرز سے توقیر صادق کی شیئرز خریداری کے معاملے میں مداخلت کا سراغ لگائے گی۔ نیب کی ٹیم سوئی سدرن کے ایک دن میں 50 لاکھ شیئرز خریداری کی تحقیقات کرے گا جس سے چند لوگوں کواربوں روپے کا فائدہ پہنچا۔