اسلام آباد (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا ریونیو شارٹ فال رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی(جولائی تا ستمبر) کے دوران 100 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار متحرک ہوگئے ہیں اور گزشتہ 2 روز سے مسلسل ایف بی آر کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں۔
ہفتہ کو سرکاری چھٹی کے باوجود ایف بی آر ہیڈکوارٹرز کھلا رہا جبکہ فیلڈ فارمشنز کے سرکاری دورے پرگئے ہوئے ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیوآپریشن اشرف خان کو بھی واپس بلالیا گیا جو گزشتہ روز کے اجلاس میں شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں متعدد چیف کمشنرز و کمشنرز ان لینڈ ریونیو کو بھی طلب کیا گیا تھا، اجلاس میں ٹیکس وصولیوں کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو بڑے پیمانے پر ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے اور عید الاضحی کی تعطیلات کے باعث اس میں مزید اضافے کا خطرہ ہے جس کی وجہ سے ہنگامی حکمت عملی ترتیب دی جارہی ہے اور ان وجوہ کا جائزہ لیا جارہا ہے جس کی وجہ سے ریونیو شارٹ فال بڑھ رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں ایک بہت بڑی وجہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹم میں پائی جانے والی خامیاں ہیں، آئی آر آئی ایس سسٹم کے ناکام ہونے کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں مشکلات درپیش آرہی ہیں جس سے ٹیکس گوشواروں کے ساتھ جو ریونیو حاصل ہونا ہے وہ سست روی کا شکار ہے۔
ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کے عبوری اعدادوشمار کے بارے میں ’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ رواں مالی سال 17 ستمبر تک سیلز ٹیکس وصولیوں میں 8.2 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ درآمدات پر سیلز ٹیکس وصولیوں میں 3.8 فیصد اضافہ تاہم مقامی سطح پر سیلز ٹیکس وصولیوں میں 21.8 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے، اسی طرح درآمدی اشیا پر ایف ای ڈی وصولیوں میں بھی 29.3 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے۔
دستاویزکے مطابق ایف بی آر نے یکم جولائی تا17ستمبر یعنی 2 ماہ 17 دنوں میں مجموعی طور پر 435.7 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 407.60 ارب روپے کی وصولیوں سے صرف 6.9 فیصد زیادہ ہیں، اس طرح ایف بی آر کو پہلی سہ ماہی کے لیے مقررہ 641 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے لیے 30 ستمبر تک 200 ارب روپے سے زائدکا ریونیو اکھٹا کرنا ہوگا جو ناممکن دکھائی دے رہا ہے البتہ ایف بی آر کی کوشش ہے کہ ریونیو شارٹ فال کو کم کیا جاسکے۔
دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے رواں ماہ 17 ستمبر تک 108.52 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں حاصل کردہ 104.42 ارب روپے کی وصولیوں سے صرف 3.9 فیصد زیادہ ہے جبکہ ہدف حاصل کرنے کے لیے 12 فیصد کے قریب گروتھ درکار ہے۔
دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے یکم جولائی سے 17ستمبر تک 435.70 ارب روپے کی مجموعی ٹیکس وصولیاں کی ہیں جن میں براہ راست ٹیکس (انکم ٹیکس)کی وصولیاں 144.75 ارب روپے رہیں جو سال 2014-15 کی اسی مدت میں 112.19 ارب روپے کی انکم ٹیکس وصولیوں سے 29 فیصد زیادہ ہیں، ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں 203.81 ارب روپے کی وصولیاں کی گئیں جو گزشتہ مالی سال میں 222.01 ارب روپے کی وصولیوں سے8.2فیصد کم ہیں۔
زیرتبصرہ مدت میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولیاں 0.3 فیصد کمی سے 22.47 ارب روپے رہیں جو گزشتہ مالی سال میں 22.53 ارب روپے رہی تھیں، کسٹمز ڈیوٹی کی گزشتہ 2 ماہ 17 روز میں وصولیاں 64.67 ارب روپے رہیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 50.87 ارب روپے کی وصولیوں سے 27.1 فیصد زیادہ ہیں ۔
دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے رواں ماہ کے ابتدائی17 دنوں میں 13.3 فیصد کے اضافے سے 30.35ارب روپے کا انکم ٹیکس، 7.1 فیصد کمی سے 52.31 ارب روپے کا سیلز ٹیکس، 12.5 فیصد کے اضافے سے 10.04 ارب روپے کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور 27.5 فیصد بڑھ کر 15.83 ارب روپے کی کسٹم ڈیوٹی وصول کی جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں انکم ٹیکس کی مدت میں 26.78 ارب،سیلز ٹیکس 56.3 ارب، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 8.93 ارب اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 12.41 ارب روپے وصول کیے تھے۔