کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کے عوام 30 مختلف اقسام کے مختلف ٹیکسز کے جال میں جکڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ ہے مہنگائی ‘ گرانی ‘ غربت ‘ مفلوک الحالی نے ان کیلئے جینا دوبھر کردیا ہے۔ 18 کڑور عوام سے براہ راست ٹیکس کی وصولی کانظام ختم کردیا جائے گا ۔ حکومتیں تمام سروس اداکرنے والے ادارے صرف ان اداروں سے استفادہ اٹھانے والوں سے ہی ٹیکس وصول کرسکیں گے باقی لوگوںپر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔
کسی ملازم شخص پر اور کسی کی جائیداد پر ٹیکس لاگونہیںہوگا جبکہ پیچیدہ ٹیکس نظام کے باعث ٹیکس کی ادائیگی کا رجحان مفقود ہے اور حکومت کیلئے ٹیکس وصولی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے اٹھارہ کڑور ٹیکسزیشن کے نظام میں جکڑے ہوئے غریب اور مفلس عوام کو اس سے نجات دلائی جائے گی ۔یہ بات پاکستان کو ٹیکس فری فلاحی و عوامی مملکت بنانے کے عزم کے ساتھ منظر عام پر آکر عوام میں تیزرفتار پذیرائی حاصل کرنے والی نئی سیاسی جماعت ”دی کامن لیگ“ کنوینر شجا ع الرحمن نے حکومت کی جانب سے نئے ٹیکسز لگاکر منی بجٹ لانے کے منصوبے پر تشویش و مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہی ۔ شجاع الرحمن نے کہا کہ مزیدٹیکسوں کا نفاذ مہنگائی و غربت کے ہاتھوں خود کشی پر مجبور عوام کیلئے زندہ رہنا مشکل کردے گا۔
یہی وجہ ہے کہ دی کامن لیگ نے قومی مسائل کو حل کرنے اور عوام کی زندگی میں آسانیاں ‘ آسائشیں ‘ ترقی اور خوشحالی لانے کیلئے سیاسی میدان میں قدم رکھا ہے ہم عام آدمی اور اس کی ضروریات کی تمام اشیاءکو ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیکر مہنگائی و گرانی کا خاتمہ کردینگے اور ریاستی اخراجات کے حصول کیلئے 5کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدنی والے افراد پر ٹیکس لگایا جائے گا جس سے ٹیکس دہندگان کیلئے ادائیگی اور حکومت کیلئے وصولی آسان ہوگی اور کرپشن کا راستہ بھی رک جائے گا جبکہ اس فارمولے سے موجودہ نظام میں حکومت کو حاصل ہونے والے ٹیکس سے کہیں زیادہ آمدن ہوگی جس کا دیانتدارانہ استعمال پاکستان کو حقیقی معنوں میں ترقی یافتہ ‘خوشحال اور مضبوط و مستحکم مملکت بنادیگا۔