اسلام آباد (جیوڈیسک) 40 ارب روپے کے نئے ٹیکسوں اور قومی ایئر لائن کی نجکاری کے خلاف اپوزیشن نے دوسرے روز بھی قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وفاقی وزرا اور حکومتی ارکان کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے شدید نکتہ چینی کی۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے نکتہ اعتراض ہر اظہار خیال کرتے ہوئے 40 ارب کے نئے ٹیکسوں اور پی آئی اے کی مجوزہ نجکاری پر شدید تنقید کی۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ڈیزل پر دنیا میں سب سے زیادہ سیلز ٹیکس پاکستان میں 50 فیصد ہے، تیل کی قیمت کم نہ کر کے حکومت نے خزانہ بھرلیا اور اب 40 ارب کا ٹیکہ عوام کو لگادیا، 40 ارب روپے کے ٹیکس واپس لیے جائیں، ہمیں طے کرنا ہوگا کہ ہمیں غلام نہیں بننا، آئی ایم ایف کا سبق مت پڑھیں، بھوکا رہ لیں گے لیکن آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے پاس نہیں جائیں گے۔ یہ پی آئی اے کی نجکاری کا وقت نہیں، حکومت پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے سبق سیکھے۔
بعد ازاں اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے قومی اسمبلی کی کارروائی کا واک آؤٹ کردیا جس پر اسپیکر نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار دونوں معاملات پر بریفنگ دینا چاہتے ہیں اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈر ان کے چیمبر میں آجائیں۔