اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے جواب میں سابقہ حکومت پر شدید تنقید کی۔
وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ‘میں اپوزیشن لیڈر کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ان کو جو بتایا گیا ان کی وضاحت کردوں، سی پیک میں تمام توانائی منصوبوں کی سرمایہ کاری کا کہا گیا، ان میں 75 فیصد قرضے ہیں ان کا سود ادا کیا جارہا ہے۔
گیس کی قیمت میں اضافہ واپس لینے کے مطالبے پر اسد عمر نے کہا کہ ‘غریب عوام کیلئے صرف 10 فیصد گیس کی قیمتیں بڑھائی گئیں، امیروں کیلئے گیس کی قیمتیں 145 فیصد بڑھائی ہیں، اوگرا نے بتایا کہ 46 فیصد اضافہ ضروری ہے،154 ارب کاخسارہ تھا، یہ خسارہ گزشتہ حکومت کا تھا، ہم نے پیدا نہیں کیا’۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پندرہ ماہ میں گیس کی قیمتیں دو گنا بڑھیں، روپے کی قدر میں خطیر کمی واقع ہوئی ہے، سلینڈر پر ٹیکس 30 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا ہے، کھاد کی قیمت نہیں بڑھائیں گے، ای سی سی میں تحریری طور پر درج ہے، کھاد پر 6 سے 7 ارب روپے کی سبسڈی دیں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ تمام سابق حکومتیں غیرملکی امداد لیتی رہیں، ہم کہتے رہے ایکسپورٹرز کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیں ہماری نہیں سنی گئی، گزشتہ دورِ حکومت میں ریکارڈ قرضے لیے گئے، پنجاب کیلئے گیس کی قیمت اتنی بڑھائی گئی کہ ٹیکسٹائل صنعت لوہے کے بھاؤ بکنے لگی، ہم نے 40 ارب روپے گیس کی مد میں انہیں رعایت دی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 503 ارب روپے گردشی قرضہ میں سے 480 ارب فوری ادا کیے گئے، اب گردشی قرضہ 1100 ارب روپے پر پہنچ گیا، ایک سال میں بجلی کے شعبے میں سالانہ خسارہ 453 ارب ہوا۔
بجٹ پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ‘ریگولیٹری ڈیوٹی پرتعیش اشیاء پر لگائی، 183 ارب میں سے 92 ارب روپے انتظامی اقدامات سے اکھٹے کئے جائیں گے، ابھی ایک ماہ ہوا ہے، آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے، گھنگرو والوں کیلئے مشورہ ہے اپنے حصے کا جائز ٹیکس دینا شروع کردیں، یہ نہ سمجھنا کہ گزشتہ حکومت کی طرح صرف تقاریر کریں گے، ہم ٹیکس چوروں کے پیچھے جائیں گے، انہیں پکڑیں گے’۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 200 ارب ڈالر کا ذکر ہم نے یا کسی اور نے نہیں، اسحاق ڈار نے کیا تھا، منی لانڈرنگ کا پیسہ واپس لانے کے لیے پہلی ہی کابینہ اجلاس میں ٹاسک فورس بنادی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیم کے حوالے سے جس خلوص نیت سے بات کی گئی کاش ایسے کام بھی کیا جاتا۔ ہم نے کوشش کی کہ غریب عوام پر زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے، ایل پی جی سلینڈر پر 30 فیصد ٹیکس ہم نے 10 فیصد کردیا، گیس کی قیمت میں اضافے کا اثر کسان پر نہیں پڑنے دیا جائے گا، اپوزیش لیڈر کہتے ہیں کوئی بحران نہیں ہم تو جس طرف نظر ڈالتے ہیں بحران ہی بحران نظر آتے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ بالواسطہ ٹیکس 1800 سی سی گاڑی پر بڑھایا گیا ہے، غریب آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر ٹیکس نہیں بڑھایا گیا۔