اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کراچی میں رینجرز کے ہاتھوں قتل ہونے والے ٹیکسی ڈرائیور کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بے حسی کی حد ہے کہ اتنے بڑے واقعے میں بھی ناقص ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ میں ٹیکسی ڈرائیور قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹیکسی ڈرائیور کی بیوہ کے کہنے پر ایف آئی آر درج ہوئی۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ لوگ گواہی کیوں نہیں دیتے جب فائرنگ ہوئی بہت سے لوگوں نے دیکھا۔ ٹیکسی ڈرائیور کی بیوہ نے ایف آئی آر میں بہت سے لوگوں کا ذکر کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے جو ایف آئی آر درج کی وہ ناقص اور نامکمل ہے۔ پولیس نے کیس خراب کر دیا ہے۔ اب وہ عورت زندگی بھر دھکے کھاتی پھرے گی۔ بے حسی کی حد ہے کہ اتنے بڑے واقعے میں بھی ناقص ایف آئی آر درج کی جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا بتایا جائے کہ سینئر پولیس افسر نے ایف آئی آر درج کیوں نہ کی؟۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ رینجرز کے خلاف اس نوعیت کا تیسرا یا چوتھا کیس ہے۔ شاید ادارے میں ڈسپلن کی کمی ہے۔