اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ٹیکسلا شہر میں توہین مذہب کے ایک ملزم کو نامعلوم مسلح افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول غلام عابد کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی اور بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسے توہین مذہب کی پاداش میں ہی گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق مقتول غلام عابد توہین مذہب کے مقدمے میں کچھ روز پہلے ہی ضمانت پر رہا ہوکر گھر آیا تھا۔
’وقوعہ کے روز اشیائے خوردونوش خریدنے کے لیے باہر نکلا کہ تربیلا کالونی کے قریب پہلے سے گھات لگائے بیٹھے نامعلوم مسلح افراد نے عابد پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے وہ موقعے پر ہی ہلاک ہو گئے۔‘پولیس کے مطابق مقتول کے جسم پر دس سے زائد گولیوں کے نشانات تھے۔ اطلاع ملنے پر پولیس جائے حادثہ پر پہنچ گئی تاہم ابھی تک اس واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول غلام عابد نے پیغمبر ہونے کا دعویٰ کیا تھا جس کے خلاف 2011 میں مقامی مذہبی رہنماؤں اور دیگر افراد کی طرف سے مظاہرہ کرنے پر توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ تین سال سے زائد کا عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد چند روز پہلے ہی غلام عابد ضمانت پر رہا ہوا تھا۔ مقامی پولیس کے مطابق مقتول کی رہائی پر علاقے کے لوگوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
پولیس کے بقول غلام عابد کو آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ ایسے حالات میں گھر سے باہر نہ نکلیں تاہم اُنھوں نے ان احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات میں اُن افراد سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی جو غلام عابد کے خلاف 2011 میں ہونے والے مظاہروں میں پیش پیش تھے۔