ٹیکسلا کے چئیرمین کا تاج کس کے سر سجے گا

Municipal Elections

Municipal Elections

تحریر : ڈاکٹر سید صابر علی
پنجاب بھر میں بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے، بلدیاتی نمائندوں کے انتخاب بعد ازاں مخصوص نشستوں پر انتخابات کامرحلہ خوش اسلوبی سے پائے تکمیل کو پہنچ چکا، اب مرحلہ ضلع اور تحصیل سطح پر چئیرمینوں، ڈپٹی چئیرمینوں کے انتخاب کا ہے جس کے لئے پنجاب حکومت کی جانب سے شیڈول جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق کاغزات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ نو اور دس دسمبر، سیکورٹنی کی تاریخ گیارہ اور بارہ دسمبر، کاغزات نامزدگی واپس لینے کی تاریخ سولہ دسمبر جبکہ ناموں کی حتمی فہرست اور نشانات کی الاٹمنٹ بھی اسی روز ہوگی،بائیس دسمبر کو پولنگ کا دن ہو گا۔

پولنگ صبح نو بجے سے سہہ پہر تین بجے تک جاری رہے گی،اب کرتے ہیں زکر تحصیل ٹیکسلا کا یہاں کے سیاسی احوال اور چئیرمین شپ کی دوڑ میں کون کون شامل ہونگے اور کون بنے گا تختہ ٹیکسلا کا وارث ،ٹیکسلا میونسپل کمیٹی کے بائیس وارڈز میں مسلم لیگ ن کو واضح برتری حاصل ہے تو یہ بات کہنے میں کوئی امر مخفی نہیں کہ ٹیکسلا کے چئیرمین کا تاج مسلم لیگ ن کے ہی حصہ میں آئے گا ، ٹیکسلا میونسپل کمیٹی کے الیکشن میں بائیس وارڈز میں مقابلہ کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے دس نشستوں پر جبکہ مسلم لیگ ن نے بارہ نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ مخصوص نشستوں پر انتخابات مکمل ہونے کے بعد مسلم لیگ ن چھ اضافی سیٹوں کے ساتھ اٹھارہ نشستوں پر چلی گئی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے حصہ میں دو مخصوص نشستیں آئیں جس کے بعد پی ٹی آئی بارہ نشستوں کے ساتھ ٹیکسلا میونسپل کمیٹی میں موجود ہیجبکہ اگر تذکرہ کریں تحصیل ٹیکسلا کی آٹھ یونین کونسلوںکا تو یاہں صورتحال بالکل مختلف ہے۔

یونین کونسلوں میں پاکستان تحریک انصاف کے پاس پانچ جبکہ مسلم لیگ ن کے پاس تین یونین کونسلوں میں برتری ہے،شیڈول جاری ہونے کے بعد راتیں ٹھنڈی ہوتی جارہی ہیں مگر سیاست میں گرما گرمی ایک مرتبہ پھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے،مقابلہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ کے درمیان ہی ہوگا ، ٹیکسلا کے چئیرمین کا تاج تو مسلم لیگ ن کے سر ہی جائے گا لیکن دیکھنا یہ ہے کہ وہ کون خوش نصیب نمائندہ ہوگا جو مسلم لیگ ن جسے مسلم لیگ ن قائد چوہدری نثار علی خان کلین چٹ دیں گے،ویسے تو دوڑ میں بہت سے لوگ نظر آرہے ہیں جس میں عارف جمیل، شیخ ساجد محمود ،زیشان صدیق بٹ ،بھی شامل ہیں لیکن حتمی فیصلہ تو نہ ٹیکسلا کی مقامی قیادت کر سکتی ہے نہ ضلعی قیادت بلکہ فیصلہ کرنا ہے تو چوہدری نثار علی خان نے ہی کرنا ہے ،جو حال ہی میں بیرون ملک آپریشن کے بعد وطن لوٹے ہیں لیکن شیڈول چونکہ جاری ہوچکا ہے لہذا اب مزید تاخیر نہیں ہو سکتی امید ہے۔

آئیندہ دو تین روز میں اس بات کا فیصل بھی ہوجائے گا کہ مسلم لیگ ن کے جانب سے چئیرمین شپ کے لئے کس خوش قسمت نمائندے کا قرہ نکلا ہے ،ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کے لئے مسلم لیگ ن کے منتخب نمائندے اندرون خانہ سرگرم ہیں ،اور چوہدری نثار علی خان کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے ہر قسم کا دا وپیچ لڑا رہے ہیں ، کچھ میڈیا میں چوہدری صاحب کی صحت یابی کے لئے دعاوں کے بیان دے رہا ہے تو کوئی صدقوں کے فوٹو سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر شائع کرانے کے لئے ریس لگا رہا ہے صدقہ کس کا قبول ہوتا ہے اسکا فیصل تو بحرحال چوہدری نثار علی خان نے ہی کرنا ہے جس فیورٹ امیدوار کو مسلم لیگ ن کا ٹکٹ ملے گا وہی تختہ ٹیکسلا کا تاج اپنے سر سجانے کا حقدار ہوگا،رسی میں شیخ وحید الدین ، پرویز ٹھیکدار کے نام بھی گردش کر رہے ہیں،تاہم اصولی طور پر قوائد کے مطابق جن لوگوں نے چئیرمین شپ کے لئے درخواست اور پارٹی فنڈز جمع کرائے ان میں شیخ ساجد محمود اور زیشان صدیق بٹ کے نام سر فہرست ہیں،تام پاکستان تحریک انصاف کسی بھی مقام پر مسلم لیگ ن کو فری ہنڈ دینے کے حق میں نہیں اور ہر جگہ مقابلہ کی فضاء اور جمہوری روایات کو برقرار رکھنے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتی نظر آرہی ہے۔

Taxila

Taxila

گو کہ مرحوم صدیق خان کی ناگہانی وفات کے بعد ٹیکسلا کی سیاست میں ماند پڑ چکی ہے چونکہ صدیق خان کو جوڑ توڑ کا بادشاہ کہا جاتا تھا سیاست میں انکی گرفت اتنی مضبوط تھی کہ موصوف خود بھی دو مرتبہ اس اہم ترین منصب پر فرائض ادا کر چکے ہیں اور سب سے بڑھ کر جنرل الیکشن 2013 میں اپنے مضبوط سیاسی حریف چوہدری نثار علی خان کو صوبائی حلقہ پی پی سات سے شکست سے دوچار کیا جبکہ انکے بڑے بھائی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی کی نشست حلقہ این اے 53 میں چوہدری نثار علی خان کا ناک آوٹ کیا، محمد صدیق خان کی وفات کے بعد ہونے والے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کے حاجی ملک عمر فاروق نے پی ٹی آئی سے یہ نشست تو واپس لے لی تاہم پی پی آٹھ اور قومی اسمبلی کی نشست تاحال پی ٹی آئی کے پاس ہے ، یہاں اگر چوہدری نثار علی خان کی اس حلقہ کے لئے نوازشات کا زکر کای جائے تو موصوف نے اس حلقہ سے ہارنے کے باوجود اپنے سیاسی حریفوں کو کھلا میدان نہ دیا خاوتین کی مخصوص نشستوں پر صوبائی اسمبلی کی نشست سے حاجی ملک عمر فاروق کی اہلیہ جبکہ قوی اسمبلی کی نشست پر مسلم لیگ ن تحصیل ٹیکسلا کے صدر حاجی فیاخ خان تنولی کی اہلیہ کو ان نشستوں پر منتخب کروا کر کام مہربانی کی اور مسلم لیگ ن کو ان حلقوں میں نمائندگی کا حق دلوا دیا۔

پی ٹی آئی کے منتخب ممبران صوبائی و قومی اسمبلی کا ہمیشہ یہ گلہ رہا ہے یہاں سے منتخب ہونے والے اراکین پی ٹی آئی کو کسی قسم کے ترقیاتی فنڈز نہیں دیئے جاتے انھیں تمام ترقیاتی منصوبوں سے دور رکھا جاتا ہے ، چوہدری نثار علی خان کی سیاسی بصیرت کے طفیل ٹیکسلا شہر میں مسلم لیگ ن نے سیاسی برتری تو حاصل کر لی جس میں خصوصی کردار اس پارلیمانی بورڈ کا ہے جس کی سر براہی شیخ صوفیان مسعود کر رہے تھے جنہوں نے ٹیکسلا میونسپل کمیٹی کے بائیس وارڈوں میں ایسے امیدواروں کو ٹکٹ کے لئے منتخب کیا جنہوں نے مسلم لیگ ن کو بحرحال اچھا نتیجہ دیا جس کی وجہ سے ٹیکسلا میونسپل کمیٹی میں مسلم لیگ ن اپنی برتری برقرار رکھ سکی، مگر اگر زکر کیا جائے ٹیکسلا اور واہ کینٹ کنٹونمنٹ بورڈز کا تو یہاں بھی صورتحال مختلف ہے واہ کنٹونمنٹ بورڈ میں پاکستان تحریک انصاف ، جبکہ ٹیکسلا کنٹونمنٹ بورڈ میں بھی پاکستان تحریک انصاف نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے ، اس وقت واہ کنٹونمنٹ بورڈ اور ٹیسکلا کنٹونمنٹ بورڈ میں وائس پریذیڈنٹ کے سیٹ پر پی ٹی آئی کے حاجی امجد کامشیری اور سردار سید ڑجا شاہ آف مارگلہ براجمان ہیں۔

کنٹونمنٹ بورڈ کی سطح پر لوگوں کے مسائل حل کرتے بھی نظر آرہے ہیں ،چوہدری نثار علی خان کی واہ ٹیکسلا کے عوام پر نوازشات کا زکر کیا جائے تو موصوف نے یہان سے ہارنے کے باوجود اربوں روپے کی لاگت سے یار ہونے والا واہ کینٹ جنرل ہسپتال اور ریسکیو 1122 سمیت دیگر میگا پروجیکٹس یہاں کے عوام کو دیئے جو بلا شبہ انکی عوام دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے،تاہم س وقت چئیرمین شپ کے لئے مسلم لیگ ن کے حلقوں میں مشاورتی عمل جاری ہے جبکہ پی ٹی آئی بھی اپنی صف بندی کرتی نظر آرہی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کسی بھی قیمت پر مسلم لیگ ن کو کھلا میدان نہیں دے گی خواہ ہار ہو یا جیت مگر پی ٹی آئی نے اپنا امیدوار ضرور نامزد کرنا ہے تاکہ بلا مقابلے کا رجحان پیدا نہ ہو،اب ٹیکسلا میونسپل کمیٹی کی چئیرمین شپ کے لئے چوہدری نثار علی خان کی نوازشات کس کے حصے میں آتی ہیں یہ تو ہونے والے فیصلے کے بعد ہی پتا چلے گا ، مگر اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ تختہ ٹیکسلا کا تاج مسلم لیگ کے سر ہی سجے گا۔

Dr Syed Sabir Ali Logo

Dr Syed Sabir Ali Logo

تحریر : ڈاکٹر سید صابر علی
تحصیل رپورٹر
ٹیکسلا موبائل نمبر0300-5128038