ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) ٹی ایم او ٹیکسلا کی جانب سے کچھ عرصہ قبل یونین کونسل لب ٹھٹو میں غیر قانونی زیر تعمیر پلازہ گرانے کا واقعہ، ٹی ایم او کی سرکاری گاڑی پر فائرنگ،پولیس تھانہ واہ کی ملزم کے خلاف انسدادی کاروائی، کینیڈین شہریت رکھنے والا اڈیالہ جیل پہنچ گیا،پولیس کا کینیڈین شہری کو دس روز تک غیر قانونی طور پر زیر حراست رکھنا کئی شکوک و شبہات کو جنم دینے لگا،سیاسی بنیادوں پر ہونے والی کاروائی پر متاثرین پھٹ پڑے،نوٹس کے اجراء کے روز ہی ٹی ایم او کی کاروائی بلوے کے زمرے میں آتی ہے۔۔
انتظامی افسران نے پولیس کے ساتھ ساز باز کر کے مقدمہ کا اندراج کیا،پولیس نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے دس روز تک ملزم کو حبس بے جا میں رکھا، سینکڑوں گواہان کی موجودگی میں وقوعہ کے روز کینیڈین شہری فخراللہ نے از خود گرفتاری دی،کسی کی پیروی کے لئے وکلاء کا پینل تشکیل دے دیا گیا،ٹی ایم او ٹیکسلا ودیگر ذمہ داران کے خلاف ہائی کورٹ میں استغاثہ اور رٹ پیٹیشن دائر کی تیاریاں شروع،چیف جسٹس آف سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لینے کی اپیل،بد نیتی پر مبنی مقدمہ کے اندراج پر کینیڈین ہائی کمیشن سے بھی رجوع کرنے کا عندیہ، تفصیلات کے مطابق کینیڈین شہری فخر اللہ کے ہم زلف ملک زیشان اعظم نے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ30 اپریل کو ٹی ایم او ٹیکسلا قمر زیشان نے لب ٹھٹو فخراللہ کے زیر تعمیر پلازہ میں بمعہ عملہ اور ہیوی مشینری ہلہ بول دیا جبکہ اسی روز مالک پلازہ کو تین یوم کو نوٹس ملا ابھی اس بابت بات ہی رہی تھی کہ قانون کا بالائے طا ق رکھتے ہوئے پلازہ کو مسمار کرنے کے لئے ٹی ایم او ٹیکسلا سے فوج ظفر موج کے ہمراہ ہلہ بول دیا۔۔
انکا کہنا تھا کہ یہ تمام کاروائی سیاسی بنیادوں پر کی گئی جبکہ مذکورہ علاقہ میں اب بھی کئی پلازے موجود ہیں جن کے نقشے نہیں ہیں،انکا کہنا تھا کہ نوٹس کے اجراء کے ساتھ ہی امروز بغیر مالک کی وضاحت کے پلازہ کو مسمار کرنا مذکورہ فعل بلا شبہ بلوا، دھاوا کے زمرے میں آتا ہے،یہ واقعہ بظاہر از خود دہشتگردی کے مترادف ہے جس کے لئے وکلاء کا پینل تشکیل دیا گیا ہے،انکا کہنا تھا کہ پولیس نے کس قانون کے تحت دس روز تک کینیڈین شہری فخراللہ کو زیر حراست رکھا، اس فعل سے پولیس کی ملی بھگت آشکار ہوگئی ہے،قانون کے محافظوں نے قانون کی دھجیاں بکھیریں،یاد رہے کہ اس ضمن یں تھانہ سٹی واہ کینٹ میںکینیڈین شہریت کے حامل فخراللہ کے خلاف زیر دفعات324/186-148/149.427 اور انسداد دہشتگردی ایکٹ 7ATA کے تحت مقدمہ درج کیا گیا،ادہرعوامی حلقوں کی جانب سے مختلف آراء بھی سامنے آئی ہیں کہا جاتا ہے کہ تحصیل ٹیکسلا کی حدود میںلا تعداد کمرشل پلازے بغیر نقشہ کے موجود ہیںلیکن انتظامیہ امتیازی سلوک روا رکھتے ہوئے محض ٹارگڈڈ کاروائی میں مصروف ہے،جس سے انکی بد نیتی اور فرض شناسی عیاں ہوتی ہے،متاثرہ شخص نے وفاقی وزیر چوہدری نثار علی خان سے اپیل کی ہے کہ وہ معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے ہماری داد رسی کریں،جبکہ دوسری جانب وکلاء کا پینل قانونی مشاورت میںمصروف ہے جس کے لئے آر پی او راولپنڈی، سی پی او راولپنڈی،سمیت کینڈین ہائی کمیشن سے بھی رجوع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے،متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ انصاف کے حصول کے لئے ہر دروازہ کھٹکھٹائیں گے،تا وقتکہ کہ انھیں انصاف نہیں مل جاتا۔۔
ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر ٹیکسلا موبائل نمبر0300-5128038