ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عامر گجر نے کہا ہے کہ پی پی سات کے ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگی، عمار صدیق خان اپنے والد محمد صدیق خان کے مشن کو آگے بڑھائیں گے،ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے بیان میںکیا، عامر گجر کا کہنا تھا کہ دھونس دھاندلی کی سیاست کو وقت گزر چکا عوام نے پہلے بھی پی ٹی آئی کو کامیاب کیا آئندہ بھی ایم پی اے پی ٹی آئی کا ہی ہوگا،عمار صدقی خان کی صورت میں عوام کو ایک پڑھا لکھا اور خدمت خلق سے مامور نوجوان میسر آیا ہے جس نے مستقبل میں اپنے والد مرحوم محمد صدیق خان کے عوامی مشن کو آگے بڑھانا ہے ، مسلم لیگ چاہے جتنے جتن کر لے شکست اسکا مقدر ہوگی، مسلم لیگ ن کے حواری عوام کو لولی پاپ دے رہے ہیں جبکہ سب کو معلوم ہے کہ ملک عمر فاروق نہ تو عوامی رابطے رکھتے ہیں اور نہ کسی کی غمی اور خوشی میں شریک ہوتے ہیں دوسری طرف غلام سرور خان اور انکی ٹیم ہے جو ہر جگہ اور ہر مقام پر موجود ہوتی ہے، ان لوگوں کو صرف سیٹوں کا شوق ہے عوام کی خدمت سے انھیں کوئی سروکار نہیں،متعدد مرتبہ تو انکا قائد خود انھیں اسی بات پر سر زنش کرچکا ہے کہ یہ لوگ عوامی رابطوں میں نہیں رہتے ، اب ایک مرتبہ پھر بھیس بدلا کر عوام کو بیوقوف بنایا جارہا ہے لیکن عوام ان بھروپیوں کے جھانسے میں نہیں آئیں گے،پی پی سات ، پی پی آٹھ اور حلقہ این اے 53 کل بھی پی ٹی آئی کا گڑھ تھا اور آئندہ بھی رہے گا، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسلا (تحصیل رپورٹر) ایم کیو ایم کی جانب سے کراچی پریس کلب،اے آر وائی اور سماء نیوز کے دفاتر پر حملے اور صحافیوں پر تشدد کی پر شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں،صحافیو ں اور میڈیا ہاوسز پر حملہ آزادی صحافت پر حملہ ہے،جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے،اس قسم کے واقعات سے صحافیوں کے حوصلے پست نہیںکئے جاسکتے ۔ان خیالات کا اظہار تحصیل پریس کلب ٹیکسلا کے صدر ڈاکٹر سید صابر علی، جنرل سیکرٹری توقیر ریاض ، سینئیر نائب صدر حاجی ملک جاوید اعوان، نائب صدر حسن علی طاہر، سیکرٹری انفارمیشن ملک عثمان عزیز نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا، عہدیداران تحصیل پریس کلب ٹیکسلا کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے کارکنان کی جانب سے صحافیوں کو تشد د کا نشانہ بنانے اور میڈیا ہاوسز پر حملہ آزادی صحافت پر قدغن لگانے کے مترادف ہے ، اس غنڈہ گردی ،بدمعاشی اور ریاستی دہشتگردی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ، حملہ میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لا کر عبر تناک سزا دی جائے۔